پاکستانی کا اعزاز، نوم چومسکی کے بعد میڈیا پروپیگنڈا کا نیا ماڈل دریافت

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پنجاب یونیورسٹی کے سکول آف کمیونیکیشن اینڈ میڈیا اسٹدیز کے پی ایچ ڈی یافتہ خرم شہزاد نے خبروں میں خفیہ تکنیکوں کے ذریعے شامل کیے گئے پروپیگنڈا مواد کی نشاندہی کی کرنے کے لیے میڈیا ماڈل ایجاد کر لیا ہے . آمنہ مسعود نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ اس سائنسی ماڈل کا نام ”پروپیگنڈا نیوز آئی ڈینٹی فیکیشن ماڈل“ ہے .

اس ماڈل کے اطلاق سے بین الاقوامی محققین ایڈورڈ ایس ہرمن اور پروفیسر نوم چومسکی کے معروف پروپیگنڈا ماڈل کے پاکستانی قومی اخبارات کی خبروں پہ اطلاق کی سائنسی انداز میں نشاندہی کی جا سکتی ہے . جس

کا مقصد پاکستانی عوام کا مختلف معاملات پر ذہن بنانے، سوچ کو ایک خاص سمت میں لے جانے اور رائے عامہ تشکیل دینے کی کوشش کرنا ہے . تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اخبارات کے منتخب شدہ دورانیے میں پاکستان کے قومی اخبارات میں کئی مرتبہ مخفی طور پروپیگنڈا مواد شامل کیا گیا جس کی ماڈل کے ذریعے سائنسی انداز میں نشاندہی ہوئی ہے . محقق نے دعویٰ کیا ہے کہ سائنسی شواہد کی بنیاد پر پاکستان کے قومی اخبارات اہم خبروں میں 11 (گیارہ) مخفی طریقوں کے ذریعے پروپیگنڈا کرتے ہیں اور تحقیقی سوالات کی جانچ پڑتال سے ہرمن اینڈ چومسکی کا پروپیگنڈا ماڈل پاکستانی اخبارات کی خبروں پر بھی موثر پایا گیا ہے . یہ تحقیق پروپیگنڈاکے دو معروف شعبوں گرے اور بلیک پروپیگنڈا سے وابستہ ہے . تحقیق میں ایجاد کئے سائنسی ماڈل کے ذریعے شواہد کی بنیاد پر وہ مخفی طریقہ بھی دریافت کیا گیا ہے جس کو پاکستان کے قومی انگریزی اخبارات کی خبروں میں سب سے ذیادہ استعمال کیا جاتا ہے . اس طریقے کے تحت خبر میں واقعات، معاملات اور صورتحال کا غیر منسوب شدہ تجزیہ کیا جاتا ہے اور اس تجزیے کو حقیقت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے . اس سائنسی ماڈل کو پنجاب یونیورسٹی سکول آف کمیونیکشن سٹڈیز کے سابق پی ایچ ڈی سکالر خرم شہزاد نے اپنے پی ایچ ڈی مقالے میں ایجاد کیا ہے . ان کے پی ایچ ڈی مقالے کا موضوع ”پاکستان کے قومی انگریزی اخبارات کی خبروں پہ پراپیگنڈا ماڈل کا اطلاق“ ہے . پراپیگنڈا ماڈل کو 1988 اور 2002 میں ایڈورڈ ہرمن اور نوم چومسکی نے پیش کیا تاہم اب تک ایسا کوئی ماڈل پیش نہیں کیا جا سکا تھا جس کے ذریعے پروپیگنڈا ماڈل کے خبروں میں اثرانداز ہونے کو سائنسی خطوط پر جانچا جا سکے . ڈاکٹر خرم شہزاد بیان کرتا ہے کہ ماہرین ابلاغیات و صحافت اس بات پر متفق ہیں کہ خبر کو واقعات اور حقائق کا سیدھا سادھا غیر جانبدارانہ بیان ہونا چاہئیے جو کہ خبر لکھنے اور شائع کرنے والے کی ذاتی مداخلت سے پاک ہوتی ہے . تمام قومی اخبارات کے مالکان اور مدیر اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ ان کی خبریں غیر جانبدار اور حقائق پر مبنی ہوتی ہیں تاہم تحقیق سے ثابت ہوا کہ ان کے دعوی کے برعکس قومی اخبارات کی اہم خبر وں میں مخفی طریقوں کے ذریعے خاص مقصد کے حصول کے لئے پروپیگنڈا مواد شامل کیا جاتا ہے تاکہ عوام کے اذہان کسی معاملے پر کسی خاص جانب گامزن کئے جا سکیں، پراپیگنڈا کیا جاسکے اور ایک خاص سوچ کو پروان چڑھایا جا سکے . محقق کا کہنا ہے کہ اخبار میں چھپی خبر کے بارے میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا واقعتا ہوا ہے اور خبر کسی واقعے یا معاملے کی حقیقت کو بیان کر رہی ہے . ا ور خبر سے متعلق اسی ذہنی تاثر کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اس میں 11 مخفی طریقوں سے ایسا مواد شامل کیا جاتا ہے جو رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکے . محقق کی جانب سے جانبداری اور ذاتی رائے کی شمولیت سے گریز کے لئے اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ خبر کے مواد کا ایسا تجزیہ بحث یا ترجمانی بالکل نہ کی جائے جس میں محقق کا ذاتی عمل دخل نظر آئے . خرم شہزاد گیارہ برس سے پنجاب یونیورسٹی کے پبلک ریلیشنز آفیسر ہیں اور حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کر چکے ہیں . پنجاب یونیورسٹی میں تعیناتی سے قبل وہ تقریباََ 6 سال عملی صحافت کا تجربہ بھی رکھتے ہیں اور ایک انگریزی اخبار میں بطور سٹی ایڈیٹر، رپورٹر اور ٹی وی چینلز میں پروڈیوسر کے طور پر کام کر چکے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں