کیا آپ جانتے ہیں کہ مردوں میں موٹاپا انہیں کونسے جان لیوا مرض کا شکار بنا رہا ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)موٹاپا انسانی جسم کی ایک طبی حالت ہے جس میں انسانی جسم پر چربی چڑھ جاتی ہے اور انسان کا وزن زیادہ ہو جاتا ہے. موٹاپا خود ایک بیماری ہے بسااوقات کئی بیماریوں کا باعث بھی بن جاتا ہے اور بعض اوقات موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
خیال رہے کہ موٹاپے کی وجہ سے انسانی جسم میں شوگر، ہائی بلڈپریشر، امراضِ قلب، یورک ایسڈ، فالج، پتے کی پتھری، کمر اور جوڑوں اور پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مردوں میں زیادہ موٹاپے کی وجہ سے پروسٹیٹ کینسر سے سیکڑوں جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔محققین کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ میں ہر سال پروسٹیٹ کینسر سے ہونے والی 1300 سے زیادہ اموات کو ممکنہ طور پر روکا جا سکتا ہے اگر اوسط آدمی کا وزن زیادہ نہ ہو۔

ویسے تو موٹاپا کئی بیماریوں کا سبب بنتا ہے لیکن حال ہی میں ہونیوالی تحقیق کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موٹاپے کے باعث مردوں کو پروسٹیٹ کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
پروسٹیٹ کینسر
طبی ماہرین کے مطابق پروسٹیٹ یعنی مثانے کے غدود کا سرطان سست رفتاری سے بڑھتا ہے جس کی وجہ سے مریض کو ابتدائی مراحل میں علامات محسوس نہیں ہوتی ہیں۔ یہ کیفیت برسوں تک جاری رہتی ہے، اس کا پہلا اثر پیشاب کرنے کے عمل پر ظاہر ہوتا ہے۔
پروسٹیٹ سے مثانے سے پیشاب باہر نکالنے والی نالی پر دباؤ آتا ہے جس سے پیشاب کے وقت پٹھوں پر شدید بوجھ پڑتا ہے۔تاہم مریض کو مثانے کے مکمل طور پر خالی نہ ہونے کا احساس ہوتا ہے اور پیشاب میں خون بھی ظاہر ہوتا ہے۔


اس سے قبل کینسر کی بہت سے اقسام کے بارے میں کہا جاتا رہا ہے کہ یہ موٹاپے کی وجہ سے ہوتے ہیں جس میں چھاتی کا کینسر بھی شامل ہے لیکن اب پہلی بار تحقیق کے نتیجے میں موٹاپے کے باعث پروسٹیٹ کینسر ہونے کے واضح ثبوت سامنے آئے ہیں۔
تحقیق کے مطابق برطانیہ میں 8 میں سے ایک مرد پروسٹیٹ کینسر کے مرض میں مبتلا ہوتا ہے اور ہر سال 10 ہزار مرد پروسٹیٹ کینسر سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں کو موجودہ سنگین اعدادوشمار کو کم کرنے کے لیے اپنے باڈی ماس انڈیکس اسکور (بی ایم آئی) سے صرف پانچ پوائنٹس ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم اس مرض کی تشخیص جلد کرلی جائے تو زندگی بچ جانے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں لیکن اگر اس خاموش قتل سے بے خبر رہیں تو یہ اموات میں کئی گنا اضافے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔