فیس بک کی پرائیویسی پالیسی تبدیل
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)فیس بک کی جانب سے اس کے 3 ارب کے قریب ماہانہ صارفین کا کافی ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے مگر لوگوں کے لیے طویل پرائیویسی پالیسی کو پڑھ کر یہ سمجھنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ کمپنی یہ تفصیلات کیسے جمع کرتی ہے یا اس کو آگے کیسے شیئر کیا جاتا ہے۔
درحقیقت ابھی یہ کہنا ہی ممکن نہیں کہ کتنے افراد فیس بک کی پرائیویسی پالیسی کو پڑھنے کی ہمت کرپاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ میٹا (فیس بک کی پیرنٹ کمپنی) نے پرائیویسی پالیسی کو زیادہ آسان بنا دیا تھا۔
پہلے فیس بک کی پالیسی کا بڑا حصہ تحریری تھا مگر اب ویڈیوز، ذیلی سرخیوں اور تصاویر کا اضافہ کیا گیا ہے ، جملوں کو بھی چھوٹا کیا گیا ہے۔فیس بک صارفین کو پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی سے ایک نوٹیفکیشن بھیج کر آگاہ کیا جائے گا جس کا اطلاق 26 جولائی سے ہوگا۔
اس کے علاوہ صارفین نیوزفیڈ کے اوپری حصے میں ایک نوٹس کو بھی دیکھ سکیں گے جس میں کہا جائے گا کہ کمپنی کی جانب سے پرائیویسی پالیسی اور ضوابط کو اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے۔
میٹا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ اپ ڈیٹ فیس بک کے ساتھ ساتھ میسنجر، انسٹاگرام، واٹس ایپ، ورک پلیس یا میسنجر کڈز کے لیے بھی ہوگی۔ میٹا کی جانب سے نئے پرائیویسی ٹولز کو بھی جاری کیا جارہا ہے ۔
ان میں سے ایک ٹول کسی صارف کو اپنی پوسٹ کی رسائی کے حوالے سے مخصوص افراد کے انتخاب کی سہولت فراہم کرے گا یعنی پبلک، فرینڈز یا خود ان کی ذات تک پوسٹ کو محدود رکھنا ممکن ہوگا۔
اس سے قبل ڈیفالٹ سیٹنگ وہی ہوتی تھی جو صارف نے آخری بار منتخب کی ہوتی تھی اور اسے بار بار بدلنا پڑتا تھا۔اسی طرح لوگ فیس بک اور انسٹاگرام پر اشتہاری موضوعات دیکھنے کے لیے سنگل کنٹرول کو بھی استعمال کرسکیں گے۔
ان اپ ڈیٹس سے فیس بک یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ صارفین کا کس قسم کا ڈیٹا اکٹھا کرکے اشتہاری کمپنیوں سے شیئر کرتی ہے، ان تبدیلیوں کا ڈیٹا کی مقدار میں کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں۔