عالمی معیشت کو 1970ء کی طرز کے بحران کا سامنا ہے، ورلڈ بینک
کراچی(قدرت روزنامہ)ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت کو 1970؍ میں آنے والے معاشی بحران جیسے خطرے کا سامنا ہے جبکہ کئی ممالک آنے والے دنوں میں کساد بازاری سے بچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرتے نظر آئیں گے. یوکرین میں روس کی کارروائی، چین میں لاک ڈائون اور دنیا بھر میں سپلائی چین سسٹم میں بگاڑ کی وجہ سے تجارتی اور کاروباری معاملات پر دبائو کی وجہ سے صورتحال پریشان کن رہ سکتی ہے۔
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی معیشت کو کورونا کی وبا کے بعد دوسرا بڑا نقصان ہوا ہے۔ بینک نے خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت سست شرح نمو کی طرف بڑھ رہی ہے اور یہ 1970ء میں آنے والے معاشی بحران جیسی صورتحال کو جنم دے سکتی ہے۔
جنوری میں بینک نے پیشگوئی کی تھی کہ شرح نمو 4؍ فیصد تک رہے گی لیکن اب نئی پیشگوئی کی گئی ہے کہ یہ 2.9؍ تک رہے گی، صورتحال میں بہتری 2023ء اور 2024ء میں آ سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق، یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر تجارت اور سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے، ابھرتی ہوئی معیشتوں میں فی کس آمدنی کورونا کی وبا کے دور کی شرح سے 5؍ فیصد کم رہے گی۔
گولڈ مین سیچز کے ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے اور یہ قیمتیں 140؍ ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہیں تاہم صارفین کیلئے اس کے اثرات 160؍ ڈالر فی بیرل کے مساوی ہوں گے کیونکہ ریفائنریز کی پیداواری استعداد زیادہ نہیں ہے، نتیجتاً گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
رواں سال برینٹ کروڈ کی قیمتوں میں پہلے ہی 50؍ فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور منگل کو اس کی قیمتیں 119؍ ڈالر فی بیرل تک ریکارڈ کی گئی ہیں۔ تیل کی قیمتیں بڑھنے کا اثر تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک میں بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔مشرق وسطیٰ میں یہ قیمتیں اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہیں، متحدہ عرب امارات میں قیمتیں 56؍ فیصد تک بڑھ چکی ہیں، اردن میں 22؍ فیصد جبکہ مصر میں بھی قیمتیں بڑھ چکی ہیں۔
برطانیہ میں گاڑی مالکان کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ موسم سرما میں پٹرولیم مصنوعات کی اوسط قیمت 2؍ پائونڈز فی لٹر تک جا سکتی ہیں۔سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ برطانیہ میں سات دن قبل فی لٹر پٹرول کی قیمت ایک پائونڈ 69؍ پیسے تھی جو گزشتہ روز بڑھ کر ایک پائونڈ 75؍ پیسے تک جا پہنچی، ڈیزل کی قیمت ایک پائونڈ 85؍ پیسے ہو چکی ہے۔
ایک فیملی کار میں پٹرول کا ٹینک پورا بھروانے کی قیمت اب 100؍ پائونڈ تک جا پہنچی ہے جو اپنی نوعیت کا ایک ریکارڈ ہے۔ سرکاری ترجمان کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اسلئے گاڑی مالکان خود کو اضافی اخراجات کیلئے تیار کرلیں۔
تیل کی قیمتیں بڑھنے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ کورونا کے بعد چین اپنی منڈیاں کھول رہا ہے اور اسے پیداوار کیلئے اضافی تیل کی ضرورت ہے جبکہ امریکا اور یورپ میں گرمیوں کے موسم میں اضافی ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان، بنگلادیش اور سری لنکا جیسی معیشتوں میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی ٹنڈرا کے مالک مٹایس مارٹن سن کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی معاشی صورتحال کے پیش نظر جنوبی ایشیائی منڈیاں طوفان میں گھری ہوئی ہیں۔
220؍ ملین ڈالرز کے سوئیڈش فنڈ ٹنڈرا فونڈر کے چیف انوسٹمنٹ افسر نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چند ماہ جنوبی ایشیائی منڈیوں کیلئے شدید تکلیف دہ ثابت ہو ں گے، غالب امکان ہے کہ ان ممالک میں شدید مہنگائی آئے گی، شرح سود بڑھے گی جبکہ کرنسیوں کی قدر میں کمی آئے گی۔ دوسری جانب برطانیہ میں 70؍ کمپنیوں اور 3300؍ ملازمین ملک میں ایک نئے تجربے کا حصہ بن رہے ہیں جس کے تحت ملازمین ہفتے میں چار دن کام کریں گے۔
یہ تجربہ فور ڈے ویک گلوبل کیمپین کا حصہ ہے جو 6؍ ماہ تک جاری رہے گا۔ اپنی نوعیت کے اس تجربے میں آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین بھی حصہ لے رہے ہیں جس کے تحت ملازمین کو ان کی 100؍ فیصد تنخواہ ملے گی بشرطیکہ وہ 100؍ فیصد پیداواری صلاحیت کے تحت کام کرنے کا وعدہ کریں تاہم وہ ہفتے میں چار دن کام کریں گے۔