میرے بابا شہید ہیں اور وہ زندہ ہیں ۔۔ شہید جوانوں کے بچوں نے والد کے کپڑے پہن کر سب کو جذباتی کر دیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستانی فوج کے جوان جب وطن کے لیے کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو پھر اسے پورا کرنے کی ٹھان لیتے ہیں۔ لیکن اس سب میں کچھ ایسے جوان بھی ہیں جو اگرچہ جام شہادت نوش کر چکے ہیں، لیکن ان کے بچے والد کی شہادت پر فخر محسوس کرتے ہیں۔


پاکستانی فوج کے ایسے ہی جوان مصور منضور بھی ہیں جنہوں نے ملک کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ دے دیا، لیکن دشمن کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ان کی شہادت کے بعد ان کی قبر پر بھی پاکستانی پرچم سر بلند ہے، جو اس بات کی نشانی ہے کہ کود شہید ہو جائیں گے مگر اس پرچم کو نہیں جھکنے دیں گے، تاہم ان کی ایک ننھی پری ہیں، جن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔


ان کی بیٹی ابھی اتنی بڑی بھی نہیں ہیں کہ اس دنیا کی حقیقت کو سمجھ سکیں لیکن والد کی شہادت اور ان سے محبت کو خوب پہچان جاتی ہیں، والد کے یونیفارم میں بیٹی کی ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں ننھی پری والد کا یونیفارم پہنے مسکرا رہی ہے۔


شہید پولیس آفیسر عمران عباس ان شہیدوں میں شامل ہیں جنہیں ان کی فیملی کے سامنے شہید کر دیا تھا تھا۔ عمران عباس ایک فرض شناس آفیسر تھے، جو اپنا کام بخوبی کرتے تھے۔ عمران کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں جبکہ ان کی اہلیہ بچوں کو سنبھالتی ہیں۔شہید آفیسر کے بچے اسکول جاتے ہیں لیکن منظر اس وقت سب کے لیے جذباتی ہو گیا جب والد کی شہادت کے بعد بچے اسکول جا رہے تھے اور انہیں اسکول لے جانے سی پی او لاہور احسن یونس خود آئے تھے۔
بچوں کو والد کے ساتھ اسکول جانے کی اس حد تک عادت ہو گئی تھی کہ اب جب بچے اسکول جا رہے تھے تو والد کو یاد کر رہے تھے، آںکھیں والد کو تلاش کر رہی تھیں، جبکہ تینوں بچوں نے جاتے وقت امی کو تو گلے لگایا ہی مگر اپنے والد کی تصویر کو بھی چوما۔جبکہ شہید کے بچوں کا اسکول انتظامیہ نے پُرتپاک استقبال کیا تھا۔ وطن کی خاطر شہید ہونا آسان نہیں ہوتا، وہ بھی جب جوان کی فیملی بھی موجود ہو۔


2018 میں میجر اسحاق ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کو ناکوں کان چنے چبواتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔ میجر اسحاق کی شہادت نے جہاں پورے ملک کو سوگوار کیا وہیں ان کے اہلخانہ شدید صدمے سے دوچار تھے۔ان کی بیٹی فاطمہ اسحاق جس سے والد نے حد پیار کرتے تھے آج بھی والد کو کو یاد کرتی ہیں۔ وہ ہر خوشی کے موقع پر بیٹی کوبھی قبرستان بابا سے ملوانے لے جاتی ہیں۔


اگرچہ شہید حیات ہیں لیکن بیٹی باپ کی قبر کے پاس بیٹھ جاتی ہے اور پھولوں سے کھیلتی ہے۔ فاطمہ بھی والد کی طرح آرمی میں جانے کا شوق رکھتی ہیں اگرچہ بچی ابھی چھوٹی ہے مگر اس تصویر سے اندازہ ہو رہا ہے کہ والد کی چیزوں سے کتنا پیار کرتی ہیں۔فاطمہ والد کی قبر پر موجود پھولوں سے کھیلتی بھی ہے اور اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے دعا بھی کرتی ہے۔