بلوچستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے زمیندار ایک بار پھر سراپا احتجاج‘ وجہ ایران سے ٹماٹر کی درآمد

کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے زمیندار ایک بار پھر سراپا احتجاج ہیں اور اس بار اس احتجاج کی وجہ ایران سے ٹماٹر کی درآمد ہے۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کچھ افراد ایران سے آئے ٹماٹروں کو کنٹینر سے باہر پھینک رہے ہیں۔ویڈیو میں ایک شخص کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ یہ قلات کے علاقے منگیچر کا بازار ہے، جہاں سے یہ کنٹینر گزر رہے تھے اور یہ لوگ ایران سے ٹماٹروں کی درآمد پر احتجاج کر رہے ہیں۔زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر میر منیر احمد شاہوانی اس بارے میں کہتے ہیں کہ بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں سے زمینداروں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ فصلوں، باغوں، ٹیوب ویلوں کی تباہی نے ان کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

میر منیر احمد شاہوانی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے انڈپینڈنٹ نیوز کو بتایا کہ ضلع قلات کے بعض علاقوں میں ٹماٹر اور پیاز کی فصل کسی حد تک محفوظ رہی ہے، جن کے مالکان انہیں فروخت کر کے بجلی کے بل اور کسی حد تک خود کو بحال کرنا چاہتے تھے، لیکن ایران سے درآمد نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ زمیندار کی زمین خراب ہوچکی ہے، پانی فصلیں بہا کر لے گیا، ٹیوب ویل اور شمسی پینلز بھی ناکارہ ہوچکے ہیں۔ رہی سہی کسر آٹھ سے دس روز بجلی کی بندش نے پوری کردی۔ جو امید تھی کہ کسی حد تک ٹماٹر اور پیاز فروخت کر کہ وہ دوبارہ اٹھنے کے قابل ہو سکیں گے، اب وہ بھی نہیں رہی۔منیر شاہوانی کا کہنا تھا کہ جو بارش اور سیلاب کا پانی باغوں میں کھڑا ہے اس نے درختوں کو تیزابیت کی وجہ سے نقصان پہنچایا۔ سیب کی فصل تیار ہے لیکن راستوں کی بندش سے خراب ہو رہے ہیں۔ زمیندار احتجاج نہ کریں تو کیا کریں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے کنٹینر سے ٹماٹر اتار کر پھینکے ہیں ان کی پریشانی اور مشکلات کا رد عمل ہے کہ وہ اس عمل پر مجبور ہوئے ہیں۔ جب ان کی بات سننے والا کوئی نہیں ہوگا تو مجبور ہو جاتے ہیں۔دوسری جانب کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے صدر فدا حسین دشتی کہتے ہیں کہ ٹماٹر اور پیاز کی درآمد وقت کی ضرورت ہے،

کیوں کہ ملک کا بڑا حصہ سیلاب سے متاثر ہوچکا ہے۔ فداحسین دشتی نے بتایا کہ ایران سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کی وجوہات ہیں۔ لوگوں کو سمجھنا چاہیے، پنجاب کے تین اضلاع جبکہ سندھ اور بلوچستان، خیبر پختوںخوا مکمل سیلاب سے تباہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ٹماٹر کی پیداوار اتنی نہیں جو ضروریات کو پوری کر سکے۔اگر یہ لوگ اس کو یہاں سے بند کر دیں گے تو یہ طورخم اور افغانستان کے راستے سے آئے گا۔ کیوں کہ اسی طرح ہوا جب ہم نے اس راستے سے سیب کی درآمد کو بند کروایا۔ان کا کہنا تھا کہ تاجر پہلے سے تکلیف میں ہیں۔ ہم زمینداروں کے ساتھ ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں ٹماٹر کی اتنی پیداوار نہیں ہے۔ یہ سارے ملک کا مسئلہ ہے۔ جو لوگ زیادہ پیداوار کا بتا رہے ہیں وہ درست نہیں ہے۔ملک میں بارشوں اور سیلاب کے باعث وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیب، پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر ٹیکس/ ڈیوٹیز کی چھوٹ دے رکھی ہے۔ایف بی آر کی ویب سائٹ پر یکم ستمبر کو جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ حالیہ سیلاب نے فصلوں کو غیر معمولی نقصان پہینچایا ہے جس کی وجہ سے مقامی منڈیوں میں پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔بیان کے مطابق قیمتوں میں اس قدر اضافے سے عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم پاکستان نے مقامی منڈیوں میں پیاز اور ٹماٹر کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری امدادی اقدامات کا حکم دیا ہے۔اس سے قبل ایف بی آر کی جانب سے پانچ ایس آر او جاری کیے گئے تھے، جن کے تحت وہ تمام اشیا ڈیوٹی اور ٹیکس سے مستثنی ہوں گی جو سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں کے لیے درکار ہیں۔ان کو این ڈی ایم اے یا پی ڈی ایم اے سے تصدیقی سرٹیفکیٹ دیا گیا ہو۔ مزید براں عطیات اور امدادی سامان کی وصولی پر بھی ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

ادھر وزیر اعلی بلوچستان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث ہونے والے نقصانات، امدادی سرگرمیوں اور بحالی کے اقدامات پر بریفنگ دی ہے۔اجلاس کے دوران صوبائی کابینہ نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو زرعی اراضی کی بحالی کے لیے 20 لاکھ ٹریکٹر گھنٹوں کی فراہمی کے حوالے سے صوبائی وزیر زراعت میر اسد بلوچ کی تجویز سے اتفاق کیا گیا۔ٹماٹر اور پیاز کی ایران سے درآمد کے خلاف جمعرات کو قلات کے علاقے منگچر میں زمینداروں نے شاہراہ کو بند کر کے احتجاج بھی کیا تھا۔منیر شاہوانی نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے زمینداروں کی بحالی اور نقصانات کے حوالے سے ابھی تک کوئی اقدام نظر نہیں آ رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔مارکیٹ میں راستوں کی بندش اور سیلاب کے باعث ٹماٹر کی قیمتیں ڈھائی سے تین سو روپے تک پہنچ گئی تھی جس میں اب کمی ہورہی ہے۔گذشتہ دنوں بھی تفتان سرحد سے مزید 40 ٹرک پاکستان کی حدود میں داخل ہوگئے جس کا سلسلہ مزید بھی جاری رہے گا۔زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما منیر شاہوانی نے حکومت سے اپیل کی کہ زمینداروں کے نقصانات کے تعین کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے۔