اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیر خارجہ خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ مائنس ون کے حق میں ہیں جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کام ہم سیاستدانوں یا سیاسی حکومت کا نہیں ہے . ہمارا قطعی طور پر اس سے کوئی تعلق نہیں .
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ بطور سیاسی ورکر میں کسی کو مائنس ون کرنے کا مشورہ یا نصیحت بھی نہیں کروں گا .
حالانکہ میرے اپنے لیڈر کو 10 ہزار درہم پر نااہل کیا گیا، یہاں تک کہ انہیں پارٹی صدارت سے بھی ہٹا دیا گیا تھا . اس حوالے سے باقاعدہ قانون بنایا گیا لیکن ان تمام باتوں کے باوجود مائنس ون کے حق میں نہیں . تاہم اگر قانون کے تحت مکمل قانونی عمل کے تحت اگر عدالت اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس میں واردات کی ہوئی ہے یا دیگر کیسز میں چیزیں ثابت ہو جاتی ہیں تو پھر الگ بات ہے .
مجھے بھی نااہل کیا گیا تھا، مجھے بھی سپریم کورٹ سے ریلیف ملا .
. جب کہ ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر اتحادیوں سے مشاورت سے پہلے ادارے اور متعلقہ افراد سے بات ہوگی لیکن ابھی اس کا آغاز نہیں ہوا . ادارہ نام بھجوائے گا پھر مشاورت شروع ہو گی لیکن ابھی اس کا وقت نہیں آیا .
قبل ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حسرت ہے کہ وہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لگائیں، آرمی چیف کا تقرر کرنا حکومت کا آئینی اور قانونی اختیار ہے وہ یہ حق دا کرے گی . انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری میں ڈھائی ماہ باقی ہیں، ابھی اس پر غور کا پراسیس بھی شروع نہیں ہوا . خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عمران خان ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس معاملے کو متنازع بنا رہے ہیں .