انسان جب قریب المرگ پہنچتا ہے تو اس کے جسم کو پتہ لگ جاتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ وہ علامات جن سے موت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے
ڈیلی سٹار کے مطابق کترینا ہسپتال کے اس وارڈ میں سالہا سال سے کام کرتی آ رہی ہیں جہاں لاعلاج لوگوں کو رکھا جاتا ہے جو موت کے منتظر ہوتے ہیں . کترینا لکھتی ہے کہ جو شخص قریب المرگ ہوتا ہے اس میں کئی طرح کی تبدیلیاں آتی ہیں . اس کی بھوک کم یا بالکل ختم ہو جاتی ہے اور اس میں نگلنے کی صلاحیت بھی ختم ہونی شروع ہو جاتی ہے . جب آدمی قریب المرگ ہوتا ہے تو اس کے جسم کو معلوم ہوتا ہے کہ اب اسےخوراک کی ضرورت نہیں رہی . چنانچہ وہ خوراک کھانے اور اسے ہضم کرنے پر صرف ہونے والی توانائی بھی دل کی دھڑکن کو برقرار رکھنے اور اگلی سانس لینے کے لیے محفوظ رکھنا شروع کر دیتا ہے . اور پھر کھانا پینا ایسے شخص کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اس کا نظام انہضام پہلے ہی جواب دے چکا ہوتا ہے لہٰذا ایک یہ بھی وجہ ہے کہ اس کا جسم خود ہی کھانے کی طلب سے دستبردار ہو جاتا ہے . کترینا لکھتی ہے کہ ایسے شخص کی ظاہری شکل و صورت میں بھی کئی تبدیلیاں آتی ہیں . اس کے چہرے کی رنگت پیلی، سفیدیا نیلگوں سی ہو جاتی ہے، جیسے اسے یرقان کی بیماری ہو . اس کی آنکھیں شیشے جیسی یا دودھیا رنگ کی ہو جاتی ہے اور مسلسل بند یا کھلی رہنے لگتی ہیں . اس کے پپوٹے بھی غیرمتحرک ہونے لگتے ہیں اور نظر ایسے ہوتی ہے جیسے وہ کسی چیز کو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا ہو . خون کی گردش ناقص ہونے پر ناخنوں میں نیلے نشانات پڑنے لگتے ہیں، مریض کا جسم چھونے پر بہت زیادہ گرم یا بہت زیادہ سرد محسوس ہونے لگتا ہے . بسااوقات مریض کو سوجن آ جاتی ہے جو کہ جسم میں مائع مواد کے جمع ہونے کے سبب آتی ہے . . .