حاملہ خواتین کا زیادہ کافی پینا صحت کے لئے انتہائی خطرناک قرار

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آج ہم آپکو بتائیں گے کہ حاملہ خواتین کا زیادہ کافی پینا صحت کے لئے انتہائی خطرناک کیوں ہے۔کافی زیادہ تر لوگوں کے لیے پسندیدہ مشروب ہوتا ہے کیونکہ اس کے استعمال سے ایک جگہ پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جبکہ انرجی لیول میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اسی وجہ سے زیادہ تر لوگ اپنے دن کا آغاز کافی پینے سے کرتے ہیں، صبح کے وقت کافی استعمال کرنے سے سارا دن طبیعت ہشاش بشاش رہتی ہے۔
لیکن کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ ایسی خواتین جو حاملہ ہوں اُن کے لئے کافی پینا کس قدر خطرناک ہےِ؟ اگر نہیں تو آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں۔ایک حالیہ تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین کی جانب سے کیفین کا زیادہ استعمال ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔
حاملہ خواتین کی جانب سے زیادہ کیفین کے استعمال سے پیدا ہونے والے بچوں پر پڑنے والے اثرات کے لیے ماہرین نے 1959 سے 1965 کے دوران حاملہ ہونے والی خواتین اور ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی 1660 سے 1974 کے درمیان صحت کا جائزہ لیا۔
علاوہ ازیں ماہرین نے جدید دور میں 2009 سے 2013 کے درمیان حاملہ ہونے والی خواتین اور ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی 2017 سے 2019 کے درمیان صحت کا جائزہ لیا۔ماہرین نے تحقیق کے دوران اس بات کا بھی مطالعہ کیا کہ کیا دورانِ حمل زیادہ کیفین کا استعمال یا عام طور پر زیادہ کافی پینے سے خواتین کو کس طرح کی پیچیدگیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا یا نہیں؟
ماہرین نے یہ بھی مطالعہ کیا کہ ایسی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچے ابتدائی طور پر کسی بیماری کے ساتھ تو پیدا نہیں ہوئے؟تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن خواتین نے دوران حمل یومیہ 200 گرام سے زیادہ کیفین یا یومیہ ایک کپ سے زیادہ کافی پی، ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کا قد قدرے چھوٹا ہوتا ہے۔
جبکہ جن خواتین نے دورانِ حمل کیفین یا کافی کا استعمال نہیں کیا ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کم عمری میں ہی دوسرے بچوں کے مقابلے دو انچ لمبے تھے۔ماہرین نے حاملہ خواتین کی جانب سے زیادہ کیفین کے استعمال کو ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی قدامت سے جوڑا اور بتایا کہ زیادہ کافی پینے والی حاملہ خواتین کے بچے کم قدامت کے ہوسکتے ہیں۔