اگر میری دوست مُجھے وقت پر گُردہ نہ دیتی تو میں مر جاتی ۔۔ جانیں یہ لڑکی کون ہے جس کی دوست نے اس کو گردہ دے کر زندہ بچا لیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دوستی کی اعلٰی مثال سارے جہاں میں آپ کو ملیں گی ، کہیں دوست ایک دوسرے کے لئے جان کے نظرانے پیش کرتے ہیں تو کہیں آپ کا قرضہ اتا ر دیتے ہیں۔ ایسے دوست تو ہر کوئی خواہش رکھتا ہے کہ ان کو ملیں مگر کم ہی خوش نصیب وہ لوگ ہیں جن کو اتنے اچھے دوست ملتے ہیں۔ آج۔ ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں مشہور پاپ ماڈل و اداکارہ سلینا گومز کی زندگی کی کہانی بتانے جا رہے ہیں جس کی دوست نے ان کو مرتے مرتے بچا لیا۔ معاملہ کیا تھا؟ و اداکارہ سلینا گومز کو لیپس کی بیماری تھی جس میں جسم کا کوئی بھی حصہ متاثر ہونے کے خدشات لاحق ہوسکتے ہیں، چاہے وہ کھوپڑی ہو یا کوئی دیگر ہڈی وغیرہ، اس مسئلے کی وجہ سے ان کے گردے بالکل ناکارہ ہوچکے تھے اور ڈاکٹروں کے مطابق وہ موت کے قریب تھیں۔ بچایا کس نے؟ آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ سلینا کو ان کی دوست فرانسیا راسا نے اپنا گردہ عطیہ کرکے دوست کی جان بچالی۔ خطرہ ٹل گیا؟ جس وقت سیلینا کو گردہ عطیہ کیا جا رہا تھا ان کی حالت بدستور خراب ہو رہی تھی، لیکن پھر آہستہ آہستہ سلینا کو ہوش آیا اور وہ بہتری کی جانب گامزن ہوئیں۔ دوست فرانسیا کو کیا ہوا؟
گردہ عطیہ کرنے کے 5 ماہ بعد انہوں نے بتایا کہ: ” سرجری کے چند گھنٹے تک نہ تو میں کوئی چیز کھانے کے قابل تھیں اور نہ ہی کچھ پی سکتی تھی۔ اس دوران مجھے سلینا کا میسیج ملا کہ میں اس سرجری کے بعد خوفزدہ ہوگئی ہوں۔ ایسی ہی حالت میری بھی تھی اور ہم کو لگ رہا تھا کہ ہم دنوں مر جائیں گی۔ سرجری کے 5 گھنٹے بعد میری طبیعت مزید بگڑ گئی مجھے ایمرجنسی میں آپریشن تھیٹر میں لے جایا گیا اور سلینا کی ایک ٹانگ کی نس بھی لی گئی۔ جو دل اور گردوں کو خون فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ سلینا کو بھی ایمرجنسی میں منتقل کیا گیا، ان کا گردہ صحیح کام کر رہا تھا، مگر میرے جسم سے گردہ نکلنے کے بعد مجھ میں خون کی کمی ہوگئی یہی وجہ ہے کہ سلینا کو عطیہ کیے گئے گردے سے منسلک نس سے خون نکالا گیا اور خون کو دوبارہ میرے جسم میں داخل کیا گیا، یہ بہت پیچیدہ عمل ہے اور اس میں ہم دونوں نے ایک جنگ لڑی ہے، مگر خوش ہوں کہ ہم دونوں کی جان بچ گئی ۔