’چمیں میرے موکل کا نام نہیں ہے اسے رہا کیا جائے ، نور مقدم کیس میں بڑی پیشرفت ، عدالت سے اہم خبر

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں گزشتہ دنوں کچھ دل دہلا دینے والے واقعات ایسے ہوئے جنہوں نے پاکستانیوں کو دہلا کر رکھ دیا ، نور مقدم ، عائشہ اکرم ، لاہور مختلف ویڈیوز سکینڈل اور عثمان مرزا کیس ، ان سب نے پاکستانیوں کے دلوں میں ایسا خوف پیدا کیا جس نے ہمیں سوچنے پر مجور کر دیا کہ ہم کہاں غلط ہیں اور کہاں ٹھیک ؟ ۔ قارئین نور مقدم کیس کے حوالے سے آج تازہ ترین اطلاعات جو سامنے آئی ہیں ان کے مطابق نور مقدم کیس میں تھراپی ورک کےچیف ایگزیکٹو آفیسر اور دیگر پانچ ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ پیر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جوڈیشل مجسٹریٹ عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی۔ تھراپی ورک سینٹر کے سی ای او کے وکیل بیرسٹرظفر اللہ نے عدالت سے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ’ایف آئی آر میں میرے موکل کا نام نہیں ہے پھر بھی گرفتار کر لیا گیا۔‘ ’میرے موکل زخمی بھی ہوئے اور ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار بھی کروایا لیکن پولیس ان کو گواہان بنانے کے بجائے گرفتار کر لیا ہے۔‘شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’کال ریکارڈ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ کس نے کس کے ساتھ رابطہ کیا اور انہی رابطوں کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘ شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ ’تھراپی ورک سینٹر کے سی ای او کا ملزم ظاہر جعفر کو والد سے رابطہ تھا۔‘سرکاری وکیل نے تھراپی ورکرز کے سی ای او اور دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر کے والد کو معلوم تھا کہ ان کے گھر میں قتل ہو رہا ہے۔’ان کی ضمانت اس لیے نہیں دی گئی کیونکہ انہوں نے پولیس کو اطلاع نہیں دی جبکہ تھراپی ورکرز نے بھی پولیس کو اطلاع نہیں دی بلکہ پولیس کسی ہمسائے کے کال موصول ہونے پر جائے وقوعہ پر پہنچی۔‘ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’تھراپی ورکز کے اہلکار جب اپنے ہی زخمی ملازم کو ہسپتال لے کر گئے تو وہاں روڈ حادثہ بتایا گیا، نجی ہسپتال نے جب پولیس کیس کہہ کر لینے سے انکار کیا تو پھر سرکاری ہسپتال لے کر گئے اور وہاں بھی وقوعہ کے بارے نہیں بتایا گیا۔‘ سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ’سات بجے سے نو بجے تک تھراپی ورکز کے ملازمین کو واقعہ کا علم تھا لیکن کسی نے بھی پولیس کو اطلاع نہیں دی ۔‘ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔