باجوہ نے کہا عمران کی طرف جاؤ، تحریک عدم اعتماد پر سابق آرمی چیف کے کہنے پر PTI کی حمایت کی، اب ان کے خلاف مہم بلاجواز ہے، مونس الٰہی
لاہور(قدرت روزنامہ)مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے انکشاف کیاہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نہ صرف پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا بلکہ انہوں نے تو تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی مجھ سے کہا کہ عمران خان کے ساتھ جائیں۔
ان کے کہنے پر ہم نے تحریک انصاف کی حمایت کی ‘اگر جنرل باجوہ عدم اعتماد کا حصہ ہوتے تو ہمیں کیوں اس طرف جانے کا کہتے ‘ جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کے لیے سب کچھ کیا اور اب جب وہ چلے گئے ہیں تویہ ان کے خلاف باتیں کر رہے ہیں‘جب تک وہ ان کو سپورٹ کرتاتھا ٹھیک تھا اب غداربن گیا‘یہ بڑی زیادتی ہے ‘ جنرل باجوہ نے توان کیلئے دریاؤں کا رُخ موڑ دیا تھا۔
اب جنرل باجوہ کے خلاف مہم بلاجواز ہے ‘اس وقت اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہے ‘عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر سے متعلق کوئی دباؤ نہیں تھا‘ہم نے پی ٹی آئی سے یہ تک کہا کہ ایف آئی آر کاٹنے کے لیے کوئی بھی اپنا پولیس والا دے دیں جو ایف آئی آر کاٹ لے تو انہوں نے ایسا پولیس والا دیا ہی نہیں ۔
ہماری خواہش ہے کہ اگلا بجٹ دے کر جائیں، عمران خان اگر اسمبلی تحلیل کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔وفاق ہمارے سامنے بے بس ہے، 6 مہینے بعد انہوں نے فارغ ہو ہی جانا ہے، ہماری حکومت پہلے ہی بونس پر چل رہی ہے، جب حکومت بنی تو عمران خان نے کہا کہ حکومت 10 دن چلنی ہے۔ رجیم چینج سے متعلق جو باتیں سنیں ان میں کچھ نا کچھ تو تھا‘سازش بیانیے کے معاملے پر کچھ گڑ بڑ تھی۔
جمعرات کو ایک ٹی وی انٹرویو میں مونس الٰہی کا کہناتھاکہ ہم نے پی ٹی آئی کو اسمبلی توڑنے کا مینڈیٹ دیدیاہے، ہم نے انہیں کہاہے آپ اپنی جماعت میں مشورہ کرلیں ہم بھی اپنی جماعت میں کرتے ہیں دوبارہ مشورہ کرلیتے ہیں لیکن آخر میں فیصلہ عمران خان کا ہی ہے۔ مونس الٰہی کاکہنا تھاکہ فوج کی نئی قیادت سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
انہوں نے سابق آرمی چیف کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کے حوالے سے کہاکہ یہ وہی باجوہ ہیں جنہوں نے سمندر کا سارا رخ موڑا ہوا تھا تب وہ بالکل ٹھیک تھے آج وہ ٹھیک نہیں رہ گئے میرا اس چیز پر بڑا اختلاف ہے۔جنرل باجوہ جب تک پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتاتھا وہ وہ ٹھیک تھا اب وہ غدار بن گیا‘ میں نے پی ٹی آئی والوں سے کہا کہ اگر ٹی وی پر آنا ہے ٹی وی پر آجاؤ تم ثابت کرو وہ غدار تھے ‘میں تو بتاتاہوں اس بندے نے تمہارے لئے کیاکچھ نہیں کیا‘میرے خیال میں زیادتی ہو رہی ہے‘ایک شخص ہے جو آل آؤٹ گیا آپ کے لیے ، جب وہ ہٹ گیا تو وہ برا ہوگیا میں اس نقطہ کے خلاف ہوں یہ بڑی زیادتی ہے ۔
میری نظر میں جنرل باجوہ بالکل برا نہیں تھا، اگر وہ بندہ برا ہوتاتو مجھے یہ نہ کہتا کہ آپ عمران خان کے ساتھ جائیں ۔جس وقت فیصلہ ہو رہا تھا کہ ہم نے ادھر جانا ہے یا ادھر جانا ہے دونوں پارٹیاں تیار تھیں‘ تحریک انصاف سے بھی آفر تھی نوازشریف پی ڈی ایم کی طرف سے بھی ، سب کو پتہ ہے پی ٹی آئی کی طرف زیادہ تھا معاملہ سب کو پتہ ہے والد صاحب سے بات ہوئی ان کی بھی بات ہوئی ادھر تب یہی انہوں نے کہا ہے کہ میری خواہش یہ ہے کہ آپ ادھر جائیں اگر وہ بندہ اتنا برا ہوتا اس اہم موقع پر وہ کیوں کہتا ہے آپ ادھر جاؤ اگر وہ خان صاحب کے خلاف ہوتا یا پی ٹی آئی کے خلاف ہوتا تواس نے تو اشارہ ہی کرنا تھا تب ہم ادھر چلے جاتے تو جیسے ہی انہوں نے کہا ہے یہاں تو مجھے موقع مل گیا میں نے بھی والد کو کہا شجاعت صاحب کو بھی کہا کہ جب وہ بھی کہہ رہے ہیں تو ہمیں سننا چاہیے ۔
ان کا کہناتھاکہ آج کی تاریخ میں بہت غلط فہمیاں ہیں‘ تحریک انصاف کواگر لگتا ہے کہ باجوہ صاحب کا آدھا فیصد بھی قصور ہے تو وہ میرے ساتھ بیٹھے میں بتاتا ہوں ان کا قصور کہاں نہیں ہے۔غیر سیاسی ہونا ایک الگ چیز ہے مگر جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی حکومت کا بہت ساتھ دیااورملکی مفاد کے ساتھ بھی کھڑے ہوئے‘بے تحاشہ ایسے مواقع تھے جہاں پاکستان کے اندراورباہر بھی مسئلہ خراب ہوگیا تھامگر انہوں نے خودذاتی طورپر جاکر معاملات حل کئے ۔
عدم اعتماد اور امریکی سازش کے حوالے سے مونس الٰہی کا کہنا تھاکہ اگر جنرل باجوہ کا کسی بھی قسم کا رول ہوتا تو ہمیں کیوں کہتے کہ ادھر جاؤ اگر ان کا مقصد انہیں فارغ کرانا ہوتا اور انہیں پتہ ہے یہ دس ووٹ اہم ووٹ ہیں تو وہ کیوں کرتے اس طرح ۔رجیم چینج سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ اس میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ تھی ۔ہر طرف سے تھوڑی تھوڑی ۔ اس بات پر یقین ہے کہ فوج غیر سیاسی ہوگئی ہے ۔ مونس الٰہی کا مزید کہنا تھا کہ زرداری نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں اور نہ ہی ہم رابطہ کریں گے۔