بہومرگئی جس کی تدفین میں نے خود کی تھی اب میرے اکلوتے بیٹے کاکیاہوگا؟ پڑوسی ملک سے پاکستان آنے والی 2 ماؤں کی دُکھ بھری داستان

افغانستان (قدرت روزنامہ)پڑوسی ملک کی بنتی بگڑتی صورتحال سب کے سامنے ہے اور ایسا لگتا ہے کہ آنے والے کچھ اور دنوں میں افغانستان کی اکثریت پاکستان اور دیگر ممالک میں منتقل ہو جائے گی . بہرحال جو لوگ افغانستان سے پاکستان آ رہے ہیں ان میں سے دو ماؤں کی کہانی ہماری ویب میں ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جو سُن کر آپ کو بھی رونا آ جائے گا .

٭ زرقون بی بی کابل میں رہتی تھیں، لیکن اب ہو پاکستان کے علاقے چمن میں منتقل ہو گئی ہیں یہ بتاتی ہیں کہ: میرا دل درد سے نڈھال ہے میرے اکلوتے بیٹے کا کیا ہو گا؟‘ میری بہو کو مار دیا گیا، ایک عرصے سے میں سوئی نہیں ہوں، طالبان سے ہمیں کوئی ہمدردی نہیں، میں ایک جوان بہو کھونے کے بعد کسی دوسرے صدمے کو برداشت کرنے کی ہمت نہیں رکھتی . میں کہاں جا سکتی ہوں، میں کیا کر سکتی ہوں، میں نے اس بچی کی ماں کو اپنے ہاتھوں سے قبر میں اُتارا ہے مجھے اپنے بیٹے اور پوتی کی فکر ہے اب میں کیسے اس پرورش کروں گی؟زرقون کا ایک ہی بیٹا ہے جو اب تک پاکستان آنے میں کامیاب نہیں ہوسکا، وہ افغانستان میں ہی ہے اور ان کا یہاں کوئی مخلص بھی نہیں ہے . ٭ زرمینے بیگم کہتی ہیں کہ: '' میری عمر 60 سال ہے، ہم خوف اور صدمے میں ہیں ہم نے اپنے گھروں کو چھوڑنے کا فیصلہ تو کیا لیکن دل پر پتھر رکھ کر کیا ہے . ‘ . .

متعلقہ خبریں