اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت کی حد رفتار 2030 تک تین دہائیوں کی کم ترین سطح پر آجائے گی، ضروری ہے کہ ملکوں کی معاشی ترقی کے لیے پیداواری صلاحیت اور مزدوروں کی فراہمی کو بڑھایا جائے، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے پالیسی طے کی جائے اور خدمات کے شعبے کی صلاحیت کو بروئے کار لایا جائے .
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری کی گئی رپورٹ میں کورونا وبا اور یوکرین پر روسی حملے کے بعد طویل مدتی ممکنہ پیداوار کی شرح نمو کا پہلا جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے، ان شرحوں کو عالمی معیشت کی رفتار کی حد سمجھا جا سکتا ہے .
عالمی بینک نے کہا کہ وہ تمام معاشی قوتیں جنہوں نے گزشتہ تین دہائیوں میں ترقی اور خوشحالی کو تقویت دی تھی وہ سب اب کھو رہی ہیں، نتیجتاً 2022 اور 2030 کے درمیان اوسط عالمی ممکنہ جی ڈی پی کی شرح نمو رواں صدی کی پہلی دہائی میں موجود شرح سے تقریباً ایک تہائی کم ہو کر 2.2 فیصد سالانہ رہنے کا امکان ہے .
ترقی پذیر معیشتوں کے لیے شرح نمو میں گراوٹ اتنی ہی شدید ہوگی جو 2000 اور 2010 کے درمیان 6 فیصد سالانہ تھی اور اب رواں دہائی کے بقیہ حصے میں سالانہ 4 فیصد تک رہے گی، یہ کمی عالمی مالیاتی بحران یا کساد بازاری کی صورت میں بہت زیادہ تیز ہوگی . عالمی بینک کے چیف اکانومسٹ اور ڈیولپمنٹ اکنامکس کے سینیئر نائب صدر اندرمیت گِل نے کہا کہ اقتصادی ترقی میں گراوٹ ہمارے دور کے منفرد چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کی صلاحیت پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے اور اس گراوٹ کے نتیجے میں دوبارہ بحالی ممکن نہیں ہوگی .
انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت کی رفتار کی حد کو اُن پالیسیوں کے ذریعے بڑھایا جاسکتا ہے جو روزگار کو فروغ دیتی ہیں، پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں اور سرمایہ کاری کو تیز کرتی ہیں . رپورٹ میں شامل تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ اگر ممالک پائیدار، ترقی پر مبنی پالیسیاں اپناتے ہیں تو ممکنہ جی ڈی پی نمو میں 0.7 فیصد پوائنٹس (2.9 فیصد کی سالانہ اوسط شرح تک) اضافہ کیا جا سکتا ہے، یہ حکمت عملی ممکنہ گرواٹ کو عالمی ممکنہ جی ڈی پی نمو کے اضافے میں بدل دے گی .
رپورٹ میں قومی سطح پر معیشتوں سے مانیٹری اور مالیاتی فریم ورک کو ہم آہنگ کرنے کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ مضبوط میکرو اکنامک اور مالیاتی پالیسی کے فریم ورک کاروباری اتار چڑھاؤ کو اعتدال میں لا سکتے ہیں، رپورٹ کے مطابق ’پالیسی سازوں کو مہنگائی پر قابو پانے، مالیاتی شعبے کے استحکام کو یقینی بنانے، قرضوں میں کمی کو ترجیح دینی چاہیے‘ .
علاوہ ازیں رپورٹ میں مشورہ دیا گیا کہ حکومتوں کو خدمات کے شعبے سے فائدہ اٹھانا چاہیے جو انفارمینش اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی بدولت پیشہ ورانہ خدمات کے ذریعے معاشی ترقی کا نیا ذریعہ بن سکتا ہے تاکہ خدمات کی بہتر فراہمی کے نتیجے میں اہم پیداواری فوائد حاصل کیے جا سکیں .