آپ پلاسٹک کے برتن استعمال کرتے ہیں؟ تو پھر یہ خبر آپ ہی کےلئے ہے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رنگ برنگے ، وزن میں ہلکے اور قیمت میں کم پلاسٹک کے برتن آج کل ہر مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہیں ان برتنوں کا استعمال اتنا بڑھ چکا ہے کہ اب ہر جگہ کھانے کے لئے یہی برتن نظر آتے ہیں، ان میں آسانی سے کھانا مائیکرو ویو کے ذریعے گرم بھی ہو جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ پلاسٹک کرہ ارض کے لیے خطرناک ترین شے ہے اور اس کے برتن انسانی جسم کے لیے سخت نقصان دہ ہیں، پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا کھانے مطلب ہے کہ پلاسٹک کے ذرات کھانے میں شامل ہوجاتے ہیں جو ہمارے جسم میں پہنچ جاتا ہے۔

پلاسٹک ہے کیا ؟

پولی مرز مادوں سے تیار شدہ پلاسٹک کو کسی بھی رنگ اور شکل میں ڈھالا جا سکتا ہے، مختصر یہ کہ پلاسٹک کئی کیمکلز سے مل کر بنتا ہے جس میں ’بسفینال اے‘بی پی اے نامی ایک مادہ پایا جاتا ہے ۔

نقصانات

پلاسٹک کی کوئی بھی قسم اچانک نقصان نہیں پہنچاتی، اس کا باقاعدگی سے استعمال انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے ۔ پلاسٹک برتنوں یا گھر میں کسی بھی صورت میں استعمال کے لیے موزوں نہیں ہے ۔

گرم کرنے سے پلاسٹک کے اجزا کھانے میں شامل ہوجاتے ہیں جو ہمارے جسم میں چلے جاتے ہیں۔ یہ ایک قسم کی سلو پوائزننگ ہے جو کینسر سمیت دیگر بیماریوں کی شکل میں اپنا اثر دکھا سکتی ہے۔

بسفینال اے یعنی بی پی اے یقیناً بہت خطرناک مادہ ہے ، اس سے کئی بیماریوں کا خدشہ ہوتا ہے جیسے کہ دل کی بیماریاں ، بریسٹ کینسر، معدے اور آنتوں کا کینسر وغیرہ شامل ہیں۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہر بالغ شخص سالانہ پلاسٹک کے 50 ہزار ذرات نگل رہا ہے، پلاسٹک کرہ ارض کو کچرے کے ڈھیر میں بدلنے کے بعد اب ہمارے جسم تک راستہ بھی بنا چکا ہے۔

انسانی صحت کے لیے پلاسٹک کسی بھی صورت فائدہ مند نہیں ہے ، پلاسٹک کے انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والے چھوٹے چھوٹے ذرّا ت پلاسٹک کے برتنوں میں غذا کے ذریعے ، سونگھنے اور ایسےبرتنوں کے ہاتھ لگانے کے ذریعے بھی ہمارے اندر منتقل ہو جاتے ہیں ۔