ای او بی آئی سے 33 ارب کی مشکوک ادائیگیاں، نیشنل بینک حکام کو طلب کرنے کا فیصلہ


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) ای او بی آئی کی جانب سے نیشنل بینک کے ذریعے پنشن کی مد میں 33 ارب روپے کی مشکوک ادائیگیوں پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیشنل بینک حکام کو طلب کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر مشاہد حسین سید کے زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی نے ای او بی آئی میں ہونے والی مالی بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لیا۔ کمیٹی نے نیب اور ایف آئی اے کے پاس ای او بی آئی سے متعلق درج مقدمات کی رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ ای او بی آئی کی جانب سے پنشن کی مد میں 33 ارب کی مشکوک ادائیگیوں کے معاملے پر کمیٹی نے نیشنل بینک کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں ای او بی آئی کی جائیدادوں کی خرید و فروخت کے دوران ہونے والی مالی بے ضابطگیو ں اور ملتان روڈ لاہور میں خریدی گئی اراضی سے متعلق معاملے کو جلد حل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں وزارت سمندر پار پاکستانی اور انسانی حقوق سے متعلق معاملات پر بھی بحث کی گئی۔کمیٹی نے غیر ممالک میں مقیم افراد کی وفات کی صورت میں ہونے والی ادائیگیوں کے معاملے پر وزارت سمندر پار پاکستانیز اور اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کو فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وزارت اوورسیز پاکستانیز سے متعلق سال 2017-18 اور 2018-19 کےآڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا کہ ای او بی آئی اور پرائما کو کے درمیان 2007ء میں معاہدہ ہوا، معاہدے کے مطابق ایجنٹ منصوبے کو بجٹ اور وقت کے اندر رہتے ہوئے مکمل کرنے کا ذمہ دار ہے، ای او بی آئی کی جانب سے پرائماکو نے ملٹی پرپز سنی پلیکس اور کمرشل کمپلیکس کے لئے کنٹریکٹ ایوارڈ کیا، کنٹریکٹ خلاف ضابطہ طور پر زیادہ ریٹس پر دیا گیا، 89 کروڑ 20 لاکھ روپے کی زیادہ ادائیگی کی گئی اور منصوبہ بھی ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔
سیکرٹری اوور سیز پاکستانیز ڈویژن نے بتایا کہ معاملہ ایف آئی اے میں ہے جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ انویسٹی گیشن مکمل ہے، فائنل چالان مئی میں جمع کیا جائےگا، موبلائزیشن ایڈوانس 15 کے بجائے 20 فیصد زیادہ گیا، اس پر کمیٹی نے نیب اور ایف آئی اے سے ای او بی آئی سے متعلق کیسز پر پیشرفت کی تفصیلات طلب کرلیں۔
آڈٹ حکام نے شرکاء کو بتایا کہ ای او بی آئی کی جانب سے پنشن کی مد میں 33 ارب کی مشکوک ادائیگی کی گئی، جنوری 2009ء سے جون 2018ء تک 33 ارب کی مشکوک پیمنٹ کی گئی۔ آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ رقم نیشنل بینک، تعمیر مائیکرو فنانس بینک اور بینک الفلاح کے ذریعے تقسیم کی گئی۔چیئرپرسن ای او بی آئی کا کہنا تھا کہ تعمیر مائیکرو فنانس بینک اور بینک الفلاح کا ڈیجیٹلائز ریکارڈ جمع کروادیا گیا ہے جبکہ آڈٹ حکام نے کہا کہ بڑی رقم نیشنل بینک کی ہے، اب تک ری کنسیلیشن ہوجانی چاہیے تھی، نیشنل بینک کو بلا لیا جائے جس پر کمیٹی نے معاملے پر نیشنل بینک کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔