وفاق کی ذہنیت آج بھی نہیں بدلی ،بلوچستان کی آبادی کم کرنا نوآبادیاتی سوچ کی عکاسی ہے کوئٹہ بار ایسوسی ایشن
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک عابد کاکڑ ایڈوکیٹ، جنرل سیکرٹری چنگیز حئی بلوچ ایڈوکیٹ نے حالیہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی جو کم ظاہر کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بلوچستان کی آبادی میں ستر لاکھ سے زائد افراد کی کمی کے غیر منصفانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کوئٹہ بار اس غیر منصفانہ اقدام کو مسترد کرتی ہے انہوں نے مزید کہا ہیکہ اسلام آباد بلوچستان کو کالونی کے طرز پر ڈیل نہ کرے پنجاب کی قومی اسمبلی کی سیٹیں بچانے کے لیے بلوچستان کی آبادی کم کی گئی ایک جانب دس سال کی آئینی مدت پوری کیئے بغیر فرمائشی پروگرام پر 6 سال بعد مردم شماری کرائی گئی دوسری جانب ڈیجیٹل اندراج کے باعث بلوچستان کی آبادی بروقت سامنے آنے کے بعد اب مہینوں تک بند کمروں میں اعداد و شمار سے کھیل کر بلوچستان کی آبادی میں ستر لاکھ سے زائد کی کمی کر دی گئی . 2017 میں بلوچستان کی کل مردم شماری ایک کروڑ 24 لاکھ 4 ہزار تھی .
جب کہ 2023 کے ڈیجیٹل مردم شماری کے ابتدائی نتائج کے مطابق کل آبادی 2 کروڑ 15 لاکھ 9 ہزار تھی جو آج کے (CCI) اجلاس میں منظوری کے بعد 67 لاکھ کم ہوکر 1 کروڑ 48 لاکھ 9 ہزار آیا ہے . 2017 کی مردم شماری کی نسبت کل آبادی میں صرف 24 لاکھ 5 ہزار کا اضافہ ہوا ہے . اس اعتبار سے ابتدائی نتائج کے مطابق بلوچستان کا کوٹہ 6 فیصد سے بڑھ کر 10 سے 11 فیصد کے لگ بھگ اضافے کا امکان تھا اور قومی اسمبلی کی نشستوں میں 9 اضافی نشستیں ملنے کا امکان تھا جو نئے متوقع حلقہ بندی میں صرف ایک قومی اسمبلی کی نشست کا اضافے کا امکان ہے، مشترکہ مفادات کونسل میں ان نتائج کی منظوری کی مزمت کرتے ہیں .
. .