یونیسیف پاکستان، قطر چیریٹی اور ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ بلوچستان کے اشتراک سے کوئٹہ میں سیمینار

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں کی حفظان صحت کے لئے درکار مصنوعات کی سب تک باکفائت رسائی یقینی بنانے کے لئے ٹیکس اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے . اس ضمن میں تمام سٹیک ہولڈرز جن میں حکومت، متعلقہ حکومتی اداروں، مختلف شعبوں کے ماہرین اور سول سوسائٹی کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ان اہم اصلاحات کو یقینی بنانتے ہوئے لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے .

یونیسیف پاکستان، قطر چیریٹی اور ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ بلوچستان کے اشتراک سے منعقد ہونے والے پالیسی ڈائیلاگ میں اراکین پارلیمنٹ، متعلقہ حکومتی اداروں سے تعلق رکھنے والے حکام، سول سوسائٹی کے سرکردہ رہنماں اور میڈیا کے ماہرین سمیت معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی . یونیسیف بلوچستان کے ثیف فیلڈ آفس ڈاکٹر محمد امیری ہمایوں نے اس موقع پر کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کے حفظان صحت سے متعلق مسائل پر معاشرے میں آگاہی عام کرنے کے علاوہ ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو منسٹرول ہائجین مینجمنٹ (ایم ایچ ایم)مصنوعات کی آسان دستیابی کو یقینی بنا سکیں . انہوں نے کہا کہ یونیسیف ایسی تما کاوشوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے جن کی بدولت ہم خواتین اور لڑکیوں کی فلاح و بہبود کے کئے پالیسیاں اور ضرورری ٹیکس اصلاحات کا مقصد حاصل کر سکیں . ممتاز پارلیمنٹرین ماہ جبیں شیران نے اس موقع پر کہا کہ ایک عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے وہ ایم ایچ ایم کے حوالے سے خواتین کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہیں اور پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر وہ ایم ایچ ایم مصنوعات پر ٹیکسوں میں رعائت یا مکمل خاتمے کے لئے آواز اٹھاتی رہیں گی . سابق سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی نے کہا کہ گفتگو کسی بھی مسئلے کے حل کی بنیاد ہے اور خوش قسمتی سے اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے ہماری کاوشیں رنگ لانا شروع ہو گئی ہیں . تاہم اب ہم سب کو مقاصد کے حصول کے لئے اپنی جدو جہد کو اسی طرح جاری رکھنا ہو گا . ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ بلوچستان کی چیئرپرسن اکٹر طاہرہ کمال نے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ایم ایچ ایم کے حوالے سے قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے اور بلوچستان میں اب ہر سطح پر اس موضوع پر سنجیدگی سے بات کی جا رہی ہے . انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریفارمز سے ایم ایچ ایم مصنوعات کو ہر طبقہ کی خواتین او ر لڑکیوں کے لئے قابل رسائی بنانے کے لئے انتہائی نا گزیر اقدام ہے موجودہ اور سابق اراکین صوبائی اسمبلی راحیلہ درانی، ڈاکٹر شمع اسحق، یاسمین لہڑی نے ورکشاپ کے دوران موضوع کے مختلف پہلوں کو اجا گر کرتے ہوئے واضح کیا کہ کس طرح ماہواری کے مسائل پر گفتگو کے فقدان اور خواتین اور لڑکیوں کی حفظاں صحت کی مصنوعات تک کمتر رسائی ان کی سماجی ا ور معاشی ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے . سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار نے اپنی گفتگو میں تربیتی کاوشوں کے حوالے سے اشتراک عمل جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ شعبوں کی ہم آہنگ کاوشوں سے ایم ایچ ایم کے بارے میں عمومی شعور میں بہتری آ سکتی ہے . پینل میں شامل دیگر اراکین جن میں عبداللہ خان، ڑحمت اللہ، نور محمد قاضی، ڈاکٹر فاوق اعظم، عرفان اعوان، ڈاکٹر عطا الرحمان، جسبیر سنگھ اور مختلف وزارتوں کے نمائندے شامل تھے،انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اس صورت ھال کو بہتر بنانے اور پالیسی سازوں کو بہتر پالیسیاں متعارف کرانے جن میں ایم ایچ ایم مصنوعات پر ٹیکسوں کا استثنی بھی شامل ہے، جن کے لئے اقدامات اٹھانے پر آمادہ کر نے میں میڈیا انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے . . مقررین نے زور دیا کہ میڈیا معاشرے میں کسی بھی موضوع پر تعلیم و آگاہی عام کرنے کا ایک موثر ذریعہ ہے . شرکاءنے اس موقع پر عہد کیا کہ خواتین اور لڑکیوں کی فلاح و بہبود کے لئے مل کر کام کرنے کس سلسلہ ہر سطح پر تیز تر کیا جائے گا .

. .

متعلقہ خبریں