وفاقی حکومت کا مینڈیٹ کے برخلاف ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دینے کا فیصلہ


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) نگراں حکومت نے اپنے مینڈیٹ کے برخلاف ترقیاتی منصوبوں کی منظوریوں کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جو کہ مزید غیر ملکی قرضوں کے حصول کیلیے ضروری ہے۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نیشنل اکنامک کونسل کی ایگزیکیوٹیو کمیٹی کی تشکیل نو کر دی ہے، جو کہ ترقیاتی اسکیموں کی منظوری دینے کی اتھارٹی ہے، نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کو کونسل کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے جبکہ تین وفاقی وزراء اور چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اس کے ممبر ہونگے۔
ذرائع کے مطابق پلاننگ کمیشن اگلے ہفتے ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے 300 ملین ڈالر کے قرضوں کے سلسلے میں ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کرسکتا ہے، اس سے قبل عالمی بینک بھی ایف بی آر میں اصلاحات کیلیے 400 ملین ڈالر کا قرضہ دے چکا ہے، لیکن کچھ نہیں بدلا، نگراں حکومت کی جانب سے ECNEC کی تشکیل نو اور CDWP کا اجلاس نگراں حکومت کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے، نگراں حکومت صرف جاری منصوبوں کے متعلق ہی فیصلے کرنے کا مینڈیٹ رکھتی ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی قرضوں کے حصول کیلیے کچھ غیرملکی فنڈڈ پراجیکٹس کیلیے ورکنگ پیپرز اور کانسیپٹ پیپرز کی منظوری درکار ہے، جس کی وجہ سے یہ اقدامات کیے جارہے ہیں، جن میں ایشین بینک کے تعاون سے چلنے والا 300 ملین ڈالر کا ڈومیسٹک ریسورز موبلائزیشن بجٹ سپورٹ لون سرفہرست ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے رواں ہفتے ایشین بینک کے ڈائریکٹر جنرل سے ورچوئل اجلاس میں 300 ملین ڈالر کا قرضہ جاری کرنے کی درخواست کی تھی، لیکن انھوں نے منظوری کے منتظر کچھ معاملات کی وجہ سے انکار کردیا تھا۔