سی پیک مشترکہ تعاون کمیٹی، چین کا توانائی سمیت پاکستان کے تجویز کردہ کئی منصوبوں سے اختلاف

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)چین نے سی پیک کے تحت پاکستان کے ساتھ توانائی، واٹر مینجمنٹ اور ماحولیاتی تبدیلی کے شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے سے عدم اتفاق کیا ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے کے ضمن میں چلینجز کی نشاندہی ہوتی ہے . سی پیک کی11 ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی)کے دستخط شدہ منٹس سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے گوادر میں درآمدی کوئلے سے چلنے والا نیا پاور پلانٹ لگانے کی مخالفت ترک کردی اور بیجنگ کے تحفظات کو دور کرنے کیلیے متعدد چینی مطالبات پر بھی اتفاق کیا .

اگرچہ جے سی سی کا اجلاس اکتوبر 2022 میں ہوا تھا، لیکن اس کے منٹس پر رواں سال31 جولائی کو دستخط کئے گئے جس سے دونوں فریقین میں اختلافات کی نشاندہی ہوتی ہے . اتفاق رائے تک پہنچنے میں تقریباً ایک سال کی تاخیر ہوئی . تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر اور ساحلی علاقوں میں توانائی، واٹر مینجمنٹ، موسمیاتی تبدیلی اور سیاحت کے شعبوں میں تجویز کردہ بہت سے اقدامات سے اتفاق نہیں کیا . پاکستان کی جانب سے بیجنگ کے ساتھ شیئرکیا گیا حتمی مسودہ اور دونوں فریقوں کے دستخط شدہ حتمی منٹس کئی اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف تھے . سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ ان منٹس پر 31 جولائی کو چینی نائب وزیر اعظم کے دورے کے دوران دستخط کئے گئے تھے . جے سی سی کا گیارہواں ورچوئل اجلاس پی ڈی ایم حکومت کے اصرار پر 27 اکتوبر 2022 کو ہوا تھا تاکہ سی پیک پر پیش رفت ہوسکے . تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر میں سرحد پار سیاحت اور ساحلی سیاحت کے فروغ کیلئے تعاون کو11ویں جے سی سی کے حتمی منٹس سے خارج کر دیا . چین نے سی پیک فریم ورک میں آبی وسائل کے انتظام، موسمیاتی تبدیلی اور اربن انفراسٹرکچر کی ترقی کو شامل کرنے کی پاکستان کی تجویز سے بھی اتفاق نہیں کیا . واٹر ریسورس مینجمنٹ اور موسمیاتی تبدیلی پر ایک نئے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز کو بھی چین نے مسترد کردیا . رابطہ کرنے پر وزارت منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ ایک عالمی پریکٹس ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان میٹنگز کے منٹس پر دونوں فریقین کی طرف سے مناسب مشاورت اور اتفاق رائے کے بعد ہی دستخط کئے جاتے ہیں . پاکستان نے چین کو درآمدی ایندھن سے بننے والے300 میگاواٹ کا گوادر پاور پلانٹ لگانے کے معاملے پر بڑی رعایت دی ہے . پاکستان اس منصوبے کو روکنا یا مقامی کوئلہ استعمال کرنے کیلئے اس کا مقام تبدیل کرکے تھر کرنا چاہتا تھا تاکہ زرمبادلہ کے ذخائرکی بچت ہو تاہم چین نے گوادر پلانٹ کے بارے میں پاکستان کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا . جے سی سی کے درآمدی کوئلے سے چلنے والے آئی پی پی ایس کو مقامی تھر کول میں تبدیل کرنے کے فیصلے کو منٹس سے خارج کر دیا گیا . چین نے 100 میگاواٹ کے ’’کے آئی یو‘‘ اور 80 میگاواٹ کے پھنڈر ہائیڈل پاور پراجیکٹس کو سی پیک توانائی تعاون کی فہرست میں شامل کرنے اور چینی سرمایہ کاری کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا . چین نے تھر کے کوئلے سے کھاد کے منصوبوں کیلئے کول گیسیفیکیشن کیلئے پالیسی فریم ورک تیار کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق نہیں کیا . اسی طرح ساؤتھ نارتھ گیس پائپ لائن پراجیکٹ کا بھی حتمی منٹس میں کوئی ذکر نہیں آیا . پاکستان نے سٹریٹجک زیر زمین گیس ذخیرہ کرنے کے منصوبے میں چینی شراکت کی تجویز دی تھی لیکن اس پر بھی اتفاق نہ ہوا . وزارت منصوبہ بندی نے اس بات پر زور دیا کہ جے سی سی کے 11ویں اجلاس کے منٹس پر دستخط پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط تعلقات کا ثبوت ہیں . یہ دونوں فریقوں کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کی عکاسی بھی کرتے ہیں . . .

متعلقہ خبریں