اسلام آباد (قدرت روزنامہ) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے افغان رہنماؤں کے دھمکی آمیز بیانات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بد امنی پھیلانے میں غیر قانونی تارکین وطن کا ہاتھ ہے،افغان حکومت دہشتگردی میں ملوث افراد کو ہمارے حوالے کرے .
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مشکل وقت میں افغانستان کی مدد کی ، پاکستان نے 40 لاکھ افغان شہریوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہا، افغانستان میں عبوری حکومت بننے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ غیر قانونی طریقے سے نقل مکانی کر کے پاکستان آئے، 8 لاکھ افغان شہریوں کو عبوری طور پر سٹیزن کارڈ مہیا کیے گئے .
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کوئی سفیر مجھ سے کوئی مطالبہ نہیں کر سکتا ،دہشتگردوں نے پاکستان کیخلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے، دہشتگرد افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہیں، دہشتگردوں سے متعلق معلومات افغان حکومت کیساتھ شیئر بھی کی گئیں لیکن افغانستان نے دہشتگردوں کیخلاف کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے .
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد دہشتگردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا، 2 سال میں سرحد پار دہشتگردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، 64 افغان دہشتگرد پاکستانی سکیورٹی فورسز سے لڑتے ہوئے مارے گئے، کوشش تھی ایسے معاملات کو میڈیا پر لائے بغیر افہام و تفہیم سے حل کر لیا جائے لیکن افغان حکومت کے مثبت ردعمل نہ آنے پر معاملات خود ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا .
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ رضاکارانہ جانے والے افغان شہریوں کو عزت و احترام کے ساتھ واپس بھیج رہے ہیں، پاکستان کے اوپر کسی بھی ملک کا کسی بھی قسم کا کوئی دباؤ نہیں، افغان رہنماؤں کے دھمکی آمیز بیانات افسوسناک ہیں، افغانستان کی عبوری حکومت کو ادراک ہونا چاہیے کہ دونوں خودمختار ممالک ہیں .
پارا چنار میں سرحد پار سے کارروائیوں سے متعلق سوال پر نگران وزیراعظم کا کہنا تھا اس حوالے سے صوبائی حکومت کو ہدایات جاری کر دی ہیں، کسی کو بھی ایک انچ حصے پر کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے . امید ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرے گی، یہ ان کے اور ہمارے بھی حق میں ہے .
انہوں نے کہا کہ امریکی اسلحہ اب بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے اس کے شواہد سامنے آ چکے ہیں، ڈیڑھ لاکھ افغان ملٹری تھی، اس کا اسلحہ کہاں گیا؟ یہ امریکی اسلحہ مشرق وسطیٰ تک جا رہا ہے .
نگران وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے لئے جتنا کیا جائے اتنا کم ہے، وہاں جو ظلم ہو رہا ہے ایسا ظلم صدیوں میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا، البتہ اس حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ ایک سیشن کا انعقاد کیا جائے گا جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی اور وہاں خوارک، ادویات سمیت دیگر اشیائے ضروریہ پہنچانا ہے، اس کے بعد دیکھیں گے کہ مزید کیا ہونا چاہیے .