1993اور 1999میں کیوں نکالا گیا، مجھے بھی توپتہ لگنا چاہیے، نوازشریف
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ 1993اور 1999میں کیوں نکالا گیا مجھے بھی توپتہ لگنا چاہیے۔
لاہور میں پارٹی ٹکٹ کے امیدواروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ خوشی ہے عرصے کے بعد سب سے ملاقات ہورہی ہے،ہم نظروں سے اوجھل مگر دل کے قریب رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ہم اپنے دوستوں کو بھولے نہیں،وہ ہر وقت یاد رہے ہیں،قوم کے لئے دعا اور دوا جو کرسکتاتھاو ہ کرنے کی کوشش کی،کچھ کرداروں نے بھاگتے دوڑتے پاکستان کو ٹھپ کرکے رکھ دیا اور جن لوگوں نے ملک کو اس حال پر پہنچایا ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم نے پچھلے 4سال بہت مشکل دور دیکھا، میرے دور میں معیشت بہتر اور ترقی عروج پر تھی،میرے دور میں معاشی اشاریے اچھے تھے دنیا بھی ذکر کرتی تھی، ترقی کرتاملک میرا خواب تھا مگر ناجانے کیاہوا،میرا خواب پورا ہونا چاہیے تھا مگر ادھورہ رہ گیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک کی باگ ڈو ر نااہل کو سونپی گئی،کچھ ایسے عوامل اور کردار تھے جنہوں نے دوڑتے پاکستان کوٹھپ کرکے رکھ دیا،کرنسی غیر مستحکم ہوتی ہے تو ہرچیز متاثر ہوتی ہے، مزید کہا کہ ہمیں تو کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیاگیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2022تک ملک کا بھٹہ بیٹھ گیا تھا،اچھے بھلے لوگوں کے ہاتھوں سے اختیارلے کر اناڑی کو دیاگیا، ہم نے ہر بار اچھا کام کیا مگر ہر دفعہ نکالا گیا، کیا اس لئے نکالا گیا کہ ہم نے کہا کہ کارگل کی لڑائی بند ہونی چاہیے۔
پہلے لوڈ شیڈنگ مسئلہ تھا اب بجلی کی قیمتوں کا بن گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات اور معاملات درست کرنے ہیں۔