4 سال سے ہم یتیموں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں اور ۔۔ 4 بیٹیوں نے بتائی اپنے باپ سے جدائی کی ایسی داستان جس نے سب کی آنکھیں نم کر دیں

(قدرت روزنامہ)باپ کی موجودگی بچوں کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے اور جب تک باپ مارے ساتھ نہیں ہوتے ہمیں شفقت کا، محبت اور حفاظت کا احساس ہی نہیں ہوتا، کسی بھی بیٹی کے لئے تو باپ کی موجودگی سب سے زیادہ اہم ہے اور یہی اس بات کی ضمانت ہے کہ باپ ہماری زندگیوں کا سب سے بنیادی ستون ہے۔ جب کسی کام کی وجہ سے ابو گھر سے باہر کچھ دنوں کے لئے چلے جائیں تو بچوں کے چہروں پر اداسی آ جاتی ہے ، لیکن اگر مہینوں اور سالوں کے لئے جائیں تو باپ کی جدائی بچوں
کو ہمیشہ پریشان کرتی رہتی ہے، لیکن فون پر رابطہ اس وقت سب سے زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔ مگر آج ہم آپ کو چار ایسی بیٹیوں کی کہانی بتانے جا رہے ہیں جن کے ابو ان کے پاس نہیں ان کو پولیس نے قید کرلیا ہے، اور 4 سال میں آج تک ایک دن بھی ملنے نہیں دیا ہے۔سوزین ایک ایسے کشمیری والد کی بیٹی ہیں، جن کے والد کو انڈین فوج نے پکڑ کر قید کرلیا، مگر چونکہ کشمیری قید میں جگہ نہیں تھی، اس لئے ان کو بھارتی فوج نے بھارت میں قید کردیا اور گھر والوں سے ملنے کا موقع بھی نہیں دیا جا رہا اور پولیس سٹیشن میں جانے بھی نہیں دیا جا رہا۔سوزین کی چھوٹی بہن سندس پانچویں جماعت میں تھیں جب ان کے والد کو پولیس پکڑ کر لے گئی، اور اس دن کے بعد جب 4 سال لگاتار کوشش کہ بعد ان کی والدہ کو اور ایک بڑی بیٹی کو باپ سے ملنے کی اجازت ملی تو سندس کہتی ہیں کہ: ” ابو نے مجھے نہیں پہچانا، مگر امی سے یہ ضرور پوچھ رہے تھے کہ میری سندس کہاں ہے؟ سندس نے کہا کہ مجھے آج بھی یاد ہے وہ وقت جب کہ پاپا مجھے پیار سے گود میں لیتے تھے، میرے ساتھ کھیلتے تھے، پتہ نہیں اب پاپا کے ساتھ دوبارہ ملنے اور بات کرنے کا موقع زندگی ہمیں دے گی بھی یا نہیں؟ ”سوزین کہتی ہے کہ: ” ہم نے یہ 4 سال یتیموں کی زندگی گزاری ہے جبکہ ہمارا باپ زندہ ہے، میں نہیں چاہتی ہوں کہ میرے باپ کو قید سے نکل جائیں، اگر کشمیر میں قید کرنے کی جگہ نہیں ہے تو ان کو باہر نہ لے کر جائیں، گھر میں ہی قید کردیں، مگر کم سے کم ہمارے پاس تو رہنے دیں، پاپا کو کورونا بھی جیل میں ہوا اور چونکہ ہو ہائپر ٹیشنش اور شوگر کے مریض ہیں تو ہمیں زیاہد ان کی فکر ہوئی، ہمیں قید سے آزادی نہیں چاہیئے بلکہ بس ان کا خیال رکھنے کے لئے وہ پاس چاہیئے۔ ”انڈیا کی مختلف جیلوں میں قید کشمیری رہنماؤں کی بیٹیاں ایک طویل عرصے سے ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔ کورونا کی وبا اور قید میں ایک علیٰحدگی پسند رہنما کی موت کے باعث ان خاندانوں کی نفسیاتی حالت مزید ابتر ہوگئی ہے۔

Recent Posts

اٹک میں تیز رفتار ٹریکٹر ٹرالی کی موٹرسائیکل کو ٹکر، 4افراد جاں بحق

اٹک (قدرت روزنامہ)اٹک میں ڈھاک کے قریب تیز رفتار ٹریکٹر ٹرالی کی موٹرسائیکل کوٹکرسے 4…

5 hours ago

محسن نقوی کا تعلق جس قبیلے سے ہے وہ ہمارے ہاتھ مضبوط کرتا ہے، رانا ثناءاللّٰہ کا بیان

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللّٰہ نے کہا ہے…

5 hours ago

مولانا فضل الرحمان کا کیپٹن (ر) صفدر کے خطاب پر طنز، کیا کہا ؟ جانیے

لاہور (قدرت روزنامہ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف…

5 hours ago

ملک کے بیشتر علاقوں میں گرد آلود ہوائیں چلنے کی پیش گوئی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ملک کے بیشتر علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم…

6 hours ago

پرینیتی چوپڑا کے شوہر راگھو چڈا کی بینائی جانے کا خدشہ

ممبئی(قدرت روزنامہ) بالی وڈ کی نامور اداکارہ پرینیتی چوپڑا کے شوہر اور بھارتی سیاستدان راگھو…

6 hours ago

سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے ورلڈ کپ کی متوقع سیمی فائنلسٹ ٹیموں کے نام بتا دیئے

لندن (قدرت روزنامہ) انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے آئی سی سی ٹی 20…

6 hours ago