رمضان المبارک میں 5 عادتیں جو صحت کیلئے نقصان دہ ہیں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رمضان المبارک بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، جہاں کچھ لوگ اس ماہ سے بہت زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں، وہیں بہت سے افراد ایسے بھی ہیں جو غلط عادات کے باعث اپنی صحت مزید خراب کرلیتے ہیں۔
رمضان میں کھانے پینے کی غلط عادات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، جس کا جلد پر منفی اثر نظر آنے لگتا ہے لیکن ابھی بھی دیر نہیں ہوئی، اس ایک ہفتے میں اپنی غلطیوں کا اندازہ ہوجائے تو انھیں دہرانے سے بچا جاسکتا ہے۔
یہاں آپ کو چند ایسی وجوہات بتائی جارہی ہیں جن سے آپ رمضان میں اپنی جلد کو شدید تقصان پہنچا رہے ہیں، اب ان کو پھر سے نہ دہرائیے گا۔
1۔ سحری نہ کرنا

سحری کے وقت نیند سے اٹھنا کافی مشکل ہے، لیکن سب ہی جانتے ہیں کہ رمضان میں ہمارا فوڈ سائیکل کس طرح کام کرتا ہے، جب آپ سحری چھوڑتے ہیں تو 24 گھنٹوں میں ایک ہی مرتبہ صحیح انداز سے کھانا کھاتے ہیں اور یہ ٹھیک نہیں کیوں کہ جب آپ اپنے جسم کو کھانا نہیں دیں گے تو آپ کی جلد مرجھا جائے گی۔
اس لیے سحری ضرور کریں۔
2۔ افطار میں کولڈ ڈرنکس پینا

پورے دن کے روزے کے بعد افطار پہلا کھانا ہوتا ہے اور اس دوران کولڈ ڈرنکس پینے سے چہرے پر جھریاں پڑ سکتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ افطار میں پانی یا لیمو پانی کا استعمال بہترین ہے۔
3۔ افطاری کے فوری بعد ورزش کرنا

اگر ورزش کرنا آپ کا پسندیدہ مشغلہ ہے تو یہ جان لیں کہ اسے افطار کے فوری بعد کرنا آپ کی صحت کے لیے بالکل ٹھیک نہیں، رمضان میں ہمارے جسم کا نظام تبدیل ہوجاتا ہے اور افطار کے فوری بعد ورزش کرنے سے ہڈیوں میں تکلیف بھی ہوسکتی ہے۔
بہتر ہے کہ ورزش سحری سے قبل کیا کریں۔
4۔ رمضان میں نمک کا زیادہ استعمال

رمضان میں کھائے جانے والے پکوان میں نمک کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، پھر چاہے چھولے ہوں، یا نمکین لسی، لیکن اس سے جسم میں پانی کی کمی بھی ہوسکتی ہے اور پانی کی کمی کے باعث جلد خشک ہونے لگتی ہے۔
اس کے لیے کیلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم میں سوڈیم سے زیادہ پوٹاشیئم بڑھے۔
5۔ افطاری اور سحری کے فوری بعد سونا

Man sleeping in bed
صرف رمضان میں ہی نہیں بلکہ کسی بھی وقت کچھ کھانے کے فوری بعد سونا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
رمضان میں یہ عادت اس لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے کیوں کہ ہمارے جسم کو کھانا بہت دیر بعد ملتا ہے۔
اس عادت سے وزن میں اضافہ اور دل کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔