میانوالی کی ایک مسجد میں زندہ شخص کی موت کا اعلان لیکن پھر کیا ہوا؟ حیران کن خبرآگئی

میانوالی(قدرت روزنامہ)تحصیل میانوالی کے علاقے چھدرو کی ایک مسجد میں زندہ شخص کی موت کا اعلان کروا دیاگیا جس کے بعد متعلقہ ٹیچر جسے مردہ قراردیا گیا تھا، درخواست لے کر تھانے پہنچ گیا .
تفصیلات کے مطابق ہاتھی خیل جنوبی چھدرو کے رہائشی سکول ٹیچر سیف اللہ خان کے انتقال کا اعلان جامع مسجد علی خیل میں کروایاگیا جس کی وجہ سے علاقے میں بے چینی پھیل گئی اور دوست احباب ان کے گھر پہنچنا شروع ہوگئے لیکن جب اصل معاملے کا علم ہوا توانہوں نے متعلقہ مسجد کی انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایک ٹیلی فون نمبر شیئرکیا جس سے مسجد انتظامیہ کو اعلان کرنے کی درخواست کی گئی تھی اور کالر نے خود کو مرحوم (جو دراصل زندہ تھے) کا کزن بتایا .


صورتحال کچھ واضح ہوئی تو سکول ٹیچر اپنی درخواست لے کر تھانے پہنچ گیا جہاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس شخص کو گرفتار کرلیا جس کے فون سے کال ہوئی تھی ، بعدازاں مزید 2اوباشوں کے نام سامنےآئے لیکن پولیس ان کیخلاف کارروائی سے گریزاں رہی . سیف اللہ خان نے ڈیلی پاکستان سے گفتگو میں اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس اس ایک شخص کیخلاف کارروائی کیلئے تیار تھی جس کا موبائل فون استعمال ہوا کیونکہ اس کا ثبوت موجود تھا لیکن پولیس کے متحرک ہونے کے بعد متعلقہ لڑکوں کی فیملی نے ان سے رابطہ کیا اور معافی مانگی جس کے بعد وہ خود تھانے گئے اور پولیس کو بیان دیا کہ ان کی درخواست کا مقصد نوجوانوں کی اصلاح تھی ، اگر اصلاح ہوگئی ہے تو وہ معاملہ کو رفع دفع کرنے کو تیار ہیں جس کے بعد کیس ختم کردیاگیا .

. .

متعلقہ خبریں