کیا حکومت واقعی سولر سسٹم پر 50 فیصد سبسڈی دینے جارہی ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے سبب اب عوام کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا اور بھی زیادہ مشکل ہوتا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے ہر فرد کی کوشش ہے کہ وہ اپنے گھر پر سولر پینل لگوا کر بجلی کے بھاری بھر کم بلوں سے محفوظ ہوجائے۔ کیونکہ عام طور پر گرمیوں میں بجلی بلوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2024 کے آغاز سے اب تک 2 بار سولر پاور سسٹم کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھی گئی ہے۔ جو کافی حیران کن بات ہے۔ مگر اس کے باوجود بھی سولر پاور سسٹم نصب کروانا ہر کسی کی دسترس میں نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے یہ سننے میں آرہا ہے کہ حکومت جلد سولر پینل کی قیمتوں پر 50 فیصد سبسڈی دینے جارہی ہے۔
اسی خبر کے متعلق مزید جاننے کے لیے وی نیوز نے متعلقہ وزارت اور سولر پاور سسٹم ایسوسی ایشن سے رابطہ کیا۔
اس خبر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزارت توانائی کی ترجمان صبیحا چاند نے کہاکہ سولر سسٹم پر 50 فیصد سبسڈی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
متعلقہ وزیر سے جب یہی سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس معاملے پر غور کررہی ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کسی حتمی فیصلے کے بعد ہی پتا چل سکے گا کہ سبسڈی دی جائے گی یا پھر نہیں۔
چیئرمین قابل تجدید توانائی ایسوسی ایشن پاکستان اور سولر سگما کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر نثار اے لطیف نے کہاکہ چونکہ حکومت نے نیا نیا چارج سنبھالا ہے تو ایسی تجاویز سامنے آتی رہتی ہیں اور اس طرح کی باتیں بھی چل رہی ہوں گی لیکن 50 فیصد سبسڈی کی فی الحال کوئی عملی صورت نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہاکہ جب تک حکومت کیپسٹی چارجز کا معاملہ حل نہ کرلے اس وقت تک سولر پاور سسٹم کو ڈومیسٹک لیول پر پروموٹ کرنے کے حق میں بہت سے لوگ نہیں ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جو اس وقت بجلی کا ٹیرف چل رہا ہے اس حساب سے سولر ہر گھر کی ضرورت بن چکا ہے اور سب لوگ یہی چاہتے ہیں سولر کو زیادہ سے زیادہ پروموٹ کیا جائے۔
’میرے خیال سے سبسڈی حکومت نہیں دے سکتی کیونکہ عملی طور پر 50 فیصد سبسڈی سمجھ میں نہیں آرہی، مگر ہاں ایسا ہوسکتا ہے کہ حکومت سولر فنانسنگ شروع کردے تو لوگ بآسانی گھر میں سولر سسٹم لگوا سکیں گے اور وہ 2 سے 3 سال میں آسانی سے پیسے بھی دے دیں گے‘۔
سولر پینل کی قیمتوں میں رواں برس کی شروعات سے اب تک 2 بار کمی ہوچکی ہے۔ جنوری 2024 میں سولر پینل کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زیادہ تک کی کمی ہوئی تھی اور اس کے بعد ایک بار پھر مارچ میں 7 سے 15 کلو واٹ تک کے سولر پینلز کی قیمتوں میں 2 لاکھ روپے تک کمی واقع ہوئی۔
سولر پینل کی قیمتوں میں کمی اس لیے بھی حیران کن ہے کیونکہ گرمی کا سیزن تقریباً شروع ہوچکا ہے۔ لیکن اس کے باوجود گزشتہ ماہ بھی سولر کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
اس بارے میں چیئرمین قابل تجدید توانائی ایسوسی ایشن پاکستان اور سولر سگما کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر نثار اے لطیف نے بتایا کہ سولر پینل کی قیمتوں میں کمی کی دیگر وجوہات ہیں۔
ان کے مطابق ایک بڑی وجہ عالمی سطح پر سیلیکون کی قیمتوں میں کمی ہے اور دوسرا کمپنیاں روایتی پی قسم سے ٹاپ کان ٹیکنالوجیز کی جانب منتقل ہورہی ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ اپنا اسٹاک ختم کررہی ہیں اور تیسرا یہ ہے کہ لوکل امپورٹررز اپنا بچا ہوا سامان جلد از جلد فروخت کررہے ہیں۔