حکام نے بتایا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے مظاہرین کو احتجاج کرنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن رواں ہفتے انہوں نے حملہ کرتے ہوئے سرحد کے قریب ایف سی چیک پوسٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی . مزید بتایا کہ انہوں نے بلڈنگ کو گھیر لیا اور پتھراؤ بھی کیا، جس کے نتیجے میں کچھ سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے . دریں اثنا، احتجاج کرنے والے تاجروں کے اتحاد نے دعوی کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے . حکام نے ایک موت کی تصدیق کی ہے . سرحدی علاقے میں جھڑپوں کے سبب گزشتہ 4 روز سے صورتحال کشیدہ ہے . مظاہرین نے پاسپورٹ آفس، کسٹم آفس، نادرا آفس، ڈپٹی کمشنر کمپلیکس اور ایف سی قلعہ کے دروازے بھی بند کرنے پر مجبور کر دیا، انہوں نے چمن پریس کلب کے گیٹ کو بھی تالہ لگا دیا . مظاہروں نے کھوجک پاس پرکوئٹہ-چمن روڈ کو بھی بند کر دیا، جو افغان سرحد سے تقریباً 45 کلومیٹر دور ہے . اس سڑک سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان لے جانے والے ٹرک گزرتے ہیں، مظاہرین کی جانب سے ہائی وے پر رکاوٹیں اور پتھر لگانے کے باعث ٹریفک معطل ہو گئی ہے . مظاہرین اور مقامی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کا کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلنے کی وجہ سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے سامان اور دیگر اشیا لے جانے والے سیکڑوں ٹرک دونوں اطراف میں پھنسے ہوئے ہیں . پوست کی کاشت کے خلاف مہم اس کے علاوہ ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے گلستان میں پوست کی کاشت کے خلاف مہم کے دوران جھڑپ میں ایک شخص ہلاک اور 6 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے . حکام نے بتایا کہ پوست کی کاشت باؤنڈری کے اندر کی جا رہی تھی، جس پر انسداد منشیات فورس، ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا . مزید کہنا تھا کہ جب فصل تباہ کرنے کی کوشش کی تو مسلح افراد نے فائرنگ کر دی، زخمیوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا . حکام نے کہا کہ علاقے میں پوست کی کاشت کے خلاف مہم جاری رہے گی . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر کراسنگ چمن پر نئے ویزا قوانین کے خلاف ہونے والے مظاہرے پرتشدد ہو گئے، جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا .
مقامی افراد، تاجر اور سیاسی جماعتیں اکتوبر 2023 سے چمن میں نئے ویزا نظام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے تحت افغانستان سے صرف درست پاسپورٹ اور ویزے کے ساتھ داخلے کی اجازت ہے .
متعلقہ خبریں