اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیئر قانون دان حامد خان نے کہا ہے کہ خوش قسمتی ہے کہ 50 سال گزرنے کے باوجود 1973 کا آئین بچا ہوا ہے . آج بھی قوتیں سمجھتی ہیں کہ آئین بے معنی چیز ہے .
انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا . حامد خان نے کہا ضیا کہتا تھا کہ آئین کو جب چاہوں پھاڑ کر پھینک دوں . انکا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بارے میں انکوائری کے لیے ہماری ایک پٹیشن موجود ہے . آج عدلیہ کا کردار قابل تحسین نہیں ہے .
حامد خان نے کہا کہ آج بھی آئین میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے . جو لوگ خود مینڈیٹ چوری کر کے آئے وہ ترمیم کی بات کر رہے ہیں . حامد خان نے کہا عدلیہ کو مائل کرنے کےلیے چیف جسٹس کو توسیع دینے کی بات کی جا رہی ہے .
انکا کہنا تھا کہ تاریخ میں مولوی انوار کا راستہ روکا گیا . بھٹو نے پانچویں اور چھٹی ترمیم کی وجہ سےسزا بھگتی . حامد خان نے کہا مشرف نے فوجی بغاوت کو جائز قرار دینے کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھائی .
سینئر قانون دان کا کہنا تھا کہ جو آج بیٹھے ہیں کہ انکی عمر میں اضافہ ہوگا، جان لیں کوئی اسے قبول نہیں کرے گا . حامد خان نے کہا ججز کو عمر کے اضافے کی بات بھی نہیں سوچنا چاہیے .