تاجر دوست ایپ کے تحت رجسٹرڈ نہ ہونیو الے تاجروں پر بھاری جرمانہ و سزا کی تجاویز


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں تاجر دوست ایپ کے تحت رجسٹرڈ نہ ہونے و الے تاجروں پر بھاری جرمانے عائد کرنے سمیت دیگر سزائیں متعارف کروانے کی تجاویز پر غور کررہی ہے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئندہ بجٹ میں تاجر دوست ایپ میں شامل نہ ہونے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلیے ٹیکس قوانین میں ترامیم کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے جس کے تحت آئندہ بجٹ میں تجویز کردہ ترامیم کے تحت تاجر دوست ایپ میں رجسٹر نہ ہونے والے تاجروں کو نوٹس بھیجے جائیں گے اور ایپ سے رجسٹر نہ ہونے پر 10 ہزار روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا، غیر رجسٹرڈ کاروبار کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس سیکشن 182 کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کے بینکوں سے کیش نکلوانے پر مزید ٹیکس لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے جس کے تحت نان فائلرز کے بینکوں سے 50 ہزار سے زائد رقم نکالنے پر ایڈوانس ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.9 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کے کیش نکالنے پر ایڈوانس ٹیکس میں اضافے سے 15 ارب روپے سے زائد جمع کرنے کا تخمینہ ہے، آئندہ بجٹ میں غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی امپورٹ پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بجٹ میں 1300 سی سی سے زائد کی درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے، آئندہ بجٹ میں 850 سی سی سے زائد کی تمام نئی گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے، بجٹ میں غیر ضروری اور لگژری آئٹمز پر ڈیوٹی بڑھائے جانے کا بھی امکان ہے۔
اس کے علاوہ ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو غیر ملکی کرنسی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی مالیت کے برابر ڈیویڈنڈ بیرون ملک منتقلی پر10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی رعایت دینے اور 30 جون2026 تک پلانٹ اور مشینری میں کی جانے والی انویسٹمنٹ پر10 فیصد کریڈٹ دینے سمیت ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایات کی دیگر تجاویز مسترد کردی ہیں۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے باعث ٹیکسوں و ڈیوٹی میں رعایات و چھوٹ نہیں دی جاسکتی، دستاویز کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ملک میں قائم کمپنیوں کو ڈیوڈنڈ کی رقم بیرون ملک اپنی اسپانسر کمپنیوں کو منتقلی کی سہولت کیلیے میکنزم وضع کررکھا ہے لہٰذا غیر ملکی کرنسی میں کی جانیوالی سرمایہ کاری کی مالیت کے برابر ڈیوڈنڈ بیرون ملک منتقل کرنے پر دس فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کا ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مکمل ہونے والے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام میں یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی قسم کا ترجیحی سلوک یا رعایت نہیں دی جائے، اسی طرح ایف بی آ ر کا بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی تجویز پر2019 سے پلانٹ اور مشینری میں کی جانے والی انویسٹمنٹ پر 10 فیصد کریڈٹ 10 فیصد سے کم کرکے صفر کیا گیا تھا لہٰذا اب اسے دوبارہ 2026 تک بحال نہیں کیا جاسکتا۔
دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کیپیٹل گڈز اور مشینری کی درآمد پر عائد ساڑھے پانچ فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز سے متعلق کہا ہے کہ کیپیٹل گڈز اور مشینری کی درآمد پر عائد ایڈوانس ٹیکس جمع کرواکر ود ہولڈنگ ٹیکس کی رعایت حاصل کی جاسکتی۔
البتہ ایف بی آر نے انڈر انوائسنگ کی روک تھام کیلیے وزارت تجارت،فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ایس آئی ایف سی کے درمیان پارٹنر شپ و انٹیگریشن کی تجویز سے اتفاق کیا ہے اور اس بارے میں اگلے بجٹ میں میکنزم وضع کروائے جانے کا امکان ہے اس کے علاوہ ایف بی آر نے غیر پیداواری شعبوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کیلیے ایف بی آر کی صلاحیت بڑھانے سے متعلق تجاویز سے بھی اتفاق کیا ہے اس کے علاوپچھلے شیڈول میں موجود ٹیکس رعایتیں ختم کرنے یا کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔