جویریہ سعود نے صحافیوں کا شکریہ کیوں ادا کیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جویریہ سعود نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پران تمام میگزینز، بلاگرز اور پیجز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے بچوں کے اسرائیلی کمپنی کے ٹی وی کمرشل میں اداکاری سے انکار کو مثبت انداز میں شیئر کیا۔
جویریہ کا کہنا تھا کہ ایسے صحافی موجود ہیں جو دیانتداری کے ساتھ اپنا کام کرتے ہیں اور عوام تک حقیقی خبریں پہنچاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان اب ہمیں سکھانے میں آگے بڑھ رہے ہیں جیسے میرے بچوں نے مجھے اس چھوٹے پرندے کی یاد دلائی جس نے اپنی چونچ میں پانی لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے آگ بجھانے کی کوشش کی تھی۔
اپنے پیغام میں اداکارہ جویریہ سعود نے مزید لکھا کہ اللہ ہم سب کو حق کی راہ پر چلنے، سچ لکھنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اداکارہ جویریہ سعود نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بچوں جنت اور ابراہیم کو کوک ٹی وی سی میں پرفارم کرنے کی پیشکش ہوئی تھی لیکن انہوں نے فلسطینی مسلمانوں کے خلاف سرگرم اسرائیل کی حمایت کرنے والی کمپنی’ کوک اسٹوڈیو کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش ٹھکرادی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ یہ پروجیکٹ ترکیہ میں شوٹ ہونا تھا تاہم بچوں نے یہاں کام کرنے سے نہ صرف خود انکار کیا بلکہ انہیں اور سعود کو بھی قائل کیا کہ وہ اس شوٹ کا حصہ نہ بنیں۔
جویریہ سعود نے کہا کہ جنت اور ابراہیم نے ہمیں بتایا کہ اگر ہم (فلسطینی مسلمانوں کے لیے) کچھ اور نہیں کر سکتے تو کم از کم بائیکاٹ کر کے اپنا چھوٹا سا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر انہیں سورہ الفیل کا خیال آیا۔ انہوں نے دعا کی کہ’اللہ تعالیٰ سب کو ایسے ایماندار اور اصول پسند بچے عطا فرمائے، آمین‘
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں کئی برینڈز کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے جن میں میکڈونلڈ اور کے ایف سی کے علاوہ کوکا کولا، نیسلے اور دیگر برانڈز بھی شامل ہیں۔
ایسے موقع پر جب دنیا بھر میں اسرائیلی پراڈکٹس کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے صارفین کو کوک اسٹوڈیو سیزن 15 کا آغاز ناگوار گزرا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صارفین کی ایک بڑی تعداد اس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہی ہے اور ’بائیکاٹ کوک اسٹوڈیو‘ کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
علاوہ ازیں فلسطین میں اسرائیلی جبرواستبداد کے 200 روز کے بعد پاکستان کی شہری مارکیٹ میں ملٹی نیشنل کمپنیز اپنی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حوالے سے خاصے دباؤ میں نظر آئیں۔
پلس کنسلٹنٹ کے ایک سروے کے مطابق فلسطینی تنازعے کے 200 سے زائد دنوں کے بعد پاکستانی صارفین خصوصاً خواتین میں ایک بار پھر بائیکاٹ کی حمایت کی طرف جھکاؤ دکھائی دے رہا ہے۔