چمن دھرنا جاری، پاک افغان ٹریڈ معطل، اشیائے خوردونوش کی قلت


چمن(قدرت روزنامہ) 4مئی کےواقعہ کے خلاف گزشتہ 23 روز سے کوئٹہ چمن شاہراہ کو بند کرکے پاک افغان بارڈر دوطرفہ ٹریڈ کو معطل ہے، شہرکے داخلی راستوں کی ناکہ بندی کرنے سے اشیاء خوردنوش کی قیمتیں کئی گناہ بڑھ گئی ہیں، حق دو تحریک کے سربراہ رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے دھرنا مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت کی چمن کے لوگوں کےخلاف فیصلوں پر منتخب ایم پی اے اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کے کرسی پر بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا .
مظاہرین سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بارڈر پر پابندیاں لگانے سے پہلے ان مزدوروں کو متبادل روزگار دو، معاملے پر بلوچستان اسمبلی میں آواز اٹھاونگا .

یہاں بزور طاقت حق لینا پڑتاہے ان کا کہنا تھا کہ بلوچ پشتون سرحدی اضلاع سے کوئٹہ کےلیے لانگ مارچ کا جلد فیصلہ کریں گے اور سرحدی اضلاع کے مسائل کے حل کیلئے بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دینا ہوگا . دوسری جانب پاک افغان بارڈر شاہراہ پر جاری دھرنا آٹھویں مہینے میں داخل ہو چکاہے،
ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق مختلف گروپس نے شہر کی ناکہ بندی کی ہے خوردنی اشیاء لوکل پک اپ گاڑیوں میں چھپا کر منڈی لانا پڑتی ہیں، بینکنگ آپریشن کی معطلی سے دیگر اضلاع جاکر ٹرانزکشن کرناپڑتی ہے، انتظامیہ کے مطابق دو ہفتے قبل وزراء کمیٹی کے دھرنا کمیٹی سےمذاکرات میں ڈیڈلاک پیدا ہوا جس کے باعث وزیراعلی میرسرفراز بگٹی نے دورہ چمن ملتوی کردیاہے اب جب صوبائی حکومت احکامات دے گی تب کارروائی کرکےمظاہرین سے شہر کی ناکہ بندی ختم کیا جاسکتاہے . "

. .

متعلقہ خبریں