انہوں نے کہا کہ طلبہ کے جائز مطالبات منظور کرنے کیے بجائے انتظامیہ طلبہ کو ہاسٹل نہ دینے پر بضد ہے . حکومت بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ جامعہ لورالائی کے طلبا کے مسائل جلد از جلد حل کریں . پچھلے تین سال سے لورالائی یونیورسٹی کے طلبا ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیکیلٹی، اسٹاف کی کمی اور اکثر ڈیپارٹمنٹ ابھی تک فنکشنل نہیں کروائے جاسکے، اس کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی تعلیمی ضروریات جیسے وائی فائی، اسٹیشنری اور لائبریری میں نئی دور کی کتابوں کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں جو تاحال پورے نہ ہوسکے . لورالائی یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف تربت ایک ہی دن فنکشنل ہوئے وہاں ہر قسم کی سہولیات موجود ہیں جبکہ یونیورسٹی آف لورالائی کو ابھی تک پوری طرح فعال نہیں کیا جا سکا جو ایک المیے کے ساتھ ساتھ ایک سوال بھی ہے . بلوچستان حکومت سے گزارش ہے کہ پشتون بیلٹ کی واحد یونیورسٹی ہونے کے ناطے اس کو فعال بنانے کیلئے خطیر رقم یونیورسٹی آف لورالائی کیلئے منظور کرائی جائے . تاکہ اس خطے کے لوگ بھی گھر کی ہلیز پر تعلیم حاصل کر سکیں . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن مرکزی کمیٹی کے ممبر معصوم خان میرزئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی آف لورالائی میں دو دنوں سے جاری طلبا کے دھرنے کے مکمل حمایت کرتے ہیں . لورالائی یونیورسٹی کے طلبہ کا واحد مطالبہ یونیورسٹی کے اندر ہاسٹل میں رہنے کا ہے اور یہ جائز مطالبہ وہ برسوں سے کرتے چلے آرہے ہیں مگر انتظامیہ یونیورسٹی ٹس سے مس نہیں ہورہی .
متعلقہ خبریں