واضح طور پر، یہ خان صاحب کی ہدایات کے تحت کیا گیا ہے . ‘ انہوں نے لکھا کہ ’ اب، میرے پاس کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنے وقت کو اپنی مرضی کے مطابق گزاروں گا . میں نے اپنی ساری زندگی ایسے ہی گزاری ہے جیسے اب آپ مجھے دبئی میں دیکھ رہے ہیں‘ . کوئی بھی مجھ سے فرائض کی بھیک مانگنے کی توقع نہ رکھے کیونکہ میری عزت نفس مجروح ہوئی ہے اور میں اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا چاہے مجھے پارٹی سے نکال دیا جائے‘ . شیر افضل مروت نے مزید لکھا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں کچھ خاص حالات میں تھوڑا سا غیر معمولی اور نفسیاتی ہوں . تمام چیزوں میں، عزت نفس میری ترجیحات کی فہرست میں سرفہرست ہے . ایک بار جن لوگوں کے لیے میں لڑا تھا ان کے ذریعے عوام میں نظر انداز، ذلیل، رسوا اور بے عزت کیا گیا، اس لیے کوئی مجھے یہ نہ بتائے کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے‘ . شیر افضل مروت نے مزید لکھا کہ ’میں کسی بھی سرگرمی میں اس وقت تک حصہ نہیں لوں گا جب تک کہ مجھے ثابت نہیں کیا جاتا اور خان صاحب خود مجھے ڈیوٹی نبھانے کے لیے نہیں کہتے’ . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سابق سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے اپنی باقی ماندہ زندگی مرضی سے گزارنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے فیصلوں سے ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، عزت نفس ترجیحات میں سر فہرست ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا چاہے پارٹی سے نکال ہی کیوں نہ دیا جائے .
جمعہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس ڈاٹ کام‘ پر ’ایک سنجیدہ نوٹ پر‘ کے عنوان سے جاری پوسٹ میں شیر افضل مروت نے لکھا کہ ’پارٹی نے مجھے میری تمام ذمہ داریوں سے فارغ کر دیا ہے .
متعلقہ خبریں