جنسی عمل سے لگنے والی بیماریوں میں خوفناک اضافہ، وجہ کیا ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ دنیا کے بیشتر حصوں میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں (ایس ٹی ڈی) کا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے . ڈبلیو ایچ او کی نئی رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی، وائرل ہیپا ٹائٹس اور جنسی طور پر منتقل ہونے والی کئی طرح کی انفیکشن دنیا میں صحت عامہ کو لاحق بڑے مسائل میں سے ایک ہیں .

یہ بیماریاں ہر سال 25 لاکھ اموات کا سبب بنتی ہیں . رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ‘ایس ٹی آئی’ میں اضافے اور دنیا بھر میں ایچ آئی وی اور وائرل ہیپاٹائٹس کے نئے مریضوں کی تعداد میں خاطرخواہ کمی نہ آنے کے باعث صحت سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف کو خطرات لاحق ہیں . آتشک میں تشویشناک اضافہ کووڈ19 وبا کے دوران شادی شدہ افراد سمیت بالغوں میں آتشک کے 11 لاکھ نئے مریض سامنے آئے، جن میں ایسے نومولود بھی شامل تھے جنہیں یہ بیماری قبل از پیدائش اپنی ماؤں سے لاحق ہوئی . وبا کے دوران ہر سال پیدا ہونے والے ایک لاکھ بچوں میں سے 523 میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی . 2022 میں آتشک کا شکار ہونے والے 15 سے 49 سال عمر کے افراد کی تعداد 10 لاکھ اضافے کے ساتھ 80 لاکھ تک پہنچ گئی تھی اور اس بیماری سے 230,000 اموات ہوئیں . آتشک کے مریضوں کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ شمالی و جنوبی امریکا اور افریقہ میں دیکھا گیا . ‘ڈبلیو ایچ او’ کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ آتشک کا پھیلاؤ خاص تشویش کا باعث ہے . تاہم اس کی تشخیص اور علاج تک رسائی میں بہتری سمیت متعدد دیگر محاذوں پر اہم پیش رفت بھی ہوئی ہے . ادویہ کے خلاف مزاحم سوزاک دنیا میں روزانہ 10 لاکھ افراد جنسی عمل سے لاحق ہونے والی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں اور ایسی چار قابل علاج بیماریوں میں آتشک کے علاوہ سوزاک، پیشاب کی نالی میں جلن (کلامیڈیا) اور مرد و خواتین کے جنسی اعضا میں اندرونی سوزش (ٹرائیکومونیاسس) بھی شامل ہیں . نئی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادویہ کے خلاف مزاحم سوزاک میں بھی اضافہ ہو رہا ہے . ‘ڈبلیو ایچ او’نے بتایا ہے کہ 2023 تک 87 ممالک میں سے نو میں سیفٹری ایگزون دوا کے خلاف اس بیماری کے جراثیموں کی شدید مزاحمت دیکھی گئی . یہ دوا سوزاک کے خاتمے کے لیے آخری حربے کے طور پر استعمال ہوتی ہے . ہیپا ٹائٹس اور ایچ آئی وی ‘ڈبلیو ایچ او’ کے مطابق، ہم جنس پرست مردوں، سرنج کے ذریعے منشیات لینے والوں، پیشہ ور جنسی کارکنوں، ٹرانس جینڈر افراد اور قیدیوں کو ایچ آئی وی لاحق ہونے کی شرح دیگر لوگوں سے کہیں زیادہ ہے . اعداد و شمار حالیہ برسوں کے دوران ایچ آئی وی سے ہونے والی اموات میں قابل ذکر کمی نہیں آئی . 2022 میں ایسی اموات کی تعداد 630,000 تھی جن میں 13 فیصد 15 سال سے کم عمر بچے تھے . 2020 اور 2022 کے درمیان ایچ آئی وی کے نئے مریضوں کی تعداد میں صرف دو لاکھ ہی کی کمی ہوئی جو 15 لاکھ سے 13 لاکھ تک آ گئیں . 2022 میں ہیپاٹائٹس بی کے 12 لاکھ اور ہیپاٹائٹس سی کے تقریباً 10 لاکھ نئے مریض سامنے آئے . 2019 میں وائرل ہیپاٹائٹس سے ہونے والی اموات 11 لاکھ تھیں جو اس بیماری کی موثر روک تھام، تشخیص اور علاج کے بہتر ذرائع کی موجودگی کے باوجود 2022 میں بڑھ کر 13 لاکھ تک پہنچ گئیں . امید کی کرن رپورٹ میں ایس ٹی آئی، ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کی خدمات میں اضافے سے حاصل ہونے والے فوائد کا تذکرہ بھی شامل ہے . ‘ڈبلیو ایچ او’ نے بتایا ہے کہ 19 ممالک میں ایچ آئی وی اور/یا آتشک کی ماؤں سے بچوں کو منتقلی پر پوری طرح قابو پا لیا گیا ہے . اس سے حاملہ خواتین میں ان بیماریوں کے معائنے اور علاج پر بہتر سرمایہ کاری کی نشاندہی بھی ہوتی ہے . نمیبیا ادارے کا کہنا ہے کہ افریقی ملک نمیبیا وہ پہلا ملک ہو گا جہاں ایچ آئی وی، ہیپا ٹائٹس بی اور آتشک کی ماؤں سے بچوں کو منتقلی کے مکمل خاتمے کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا . . .

متعلقہ خبریں