مرد زیادہ گوشت کھاتے ہیں یا خواتین، نئی تحقیق کیا کہتی ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دنیا بھر میں گوشت کھانے والوں کی تعداد لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہے، اس وقت دنیا میں گوشت کی سب سے زیادہ فی کس اوسط کھپت امریکا میں ہے، اور مجموعی طور پر سال بھر میں سب سے زیادہ گوشت چین میں کھایا جاتا ہے۔ اسی طرح ایک نئی تحقیق بھی سامنے آئی ہے جس کے مطابق دنیا بھر میں مرد خواتین کے مقابلے میں زیادہ گوشت کھاتے ہیں۔

وائس آف امریکا کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں نے عید الاضحیٰ منائی اور جانوروں کی قربانی کی۔ اس دوران مسلمانوں میں گوشت کھانے کی شرح میں اضافہ ہو جاتا ہے، تاہم یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ دنیا بھر میں گوشت کھانے کا رجحان عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں گوشت کھانے والوں میں مرد زیادہ اور خواتین کم ہیں، گوشت کی جانب عورتوں کے کم رجحان کا تعلق انسانی معاشرے کی ارتقا سے جڑا ہے جس میں عورتوں کو گوشت کھانے سے روکا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں سب سے کم گوشت کھانے میں براعظم افریقہ کے بعد بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔
سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق گوشت کھانے کی ترجیحات کا تعلق جنس سے جڑا ہے اور یہ رجحان دنیا کے ہر معاشرے دیکھا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں یہ تفریق زیادہ نمایاں نظر آتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر عورتوں اور مردوں کو معاشرتی اور مالی لحاظ سے اپنی خوراک منتخب کرنے کی آزادی ہو تو عورتوں کے انتخاب میں گوشت کی مقدار کم ہو گی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ عورتوں کی گوشت سے رغبت کم ہونے کی وجوہات انسانی معاشرت کے ارتقا کے طویل سفر سے جڑی ہیں جو نسل درنسل ان میں منتقل ہوتا رہا ہے اور ان کے جین میں رچ بس چکا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ معاشرتی ارتقا کے ابتدائی ادوار میں عورتوں کو گوشت کھانے سے روکا جاتا تھا کیوں کہ ان کے خیال میں گوشت کا استعمال نسوانی ہارمونز پر منفی اثر ڈال سکتا ہے جس سے حمل اور بچے کی پیدائش میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

دوسری جانب مرد بڑی رغبت سے گوشت کھاتے تھے کیوں کہ وہ شکاری معاشرے کا حصہ تھے اور شکار صرف ان کی خوراک کی ضروریات ہی پوری نہیں کرتا تھا بلکہ کئی معاشرتی رسمیں اور اعزاز و افتخار بھی شکار سے ہی جڑے تھے۔

اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں گوشت کی سالانہ فی کس کھپت 24 کلو گرام ہے جب کہ یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر کے مطابق امریکا میں گوشت کا سالانہ فی کس استعمال 102 کلو گرام ہے۔

بھارت کا شمار دنیا بھر میں سب سے کم گوشت استعمال کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں گوشت کی سالانہ فی کس کھپت ساڑھے تین کلوگرام ہے جس کی زیادہ تر وجہ وہاں کے مذہبی عقائد اور معاشرتی روایات ہیں۔

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈلیڈ کی سائیکالوجی کی پروفیسر گیرولین سملر، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھیں، کہتی ہیں کہ مردوں کا عورتوں کے مقابلے میں زیادہ گوشت کھانے کا تعلق ان کی جنسی شناخت سے بھی ہے۔ مثال کے طور پر آپ کو مرد ہی زیادہ تر باربی کیو کرتے ہوئے دکھائی دیں گے۔