ان کا کہنا تھا کہ 10 ہزار لوگوں کے ساتھ کچھ پولیس والے بھی وہاں پہنچے، انہوں نے پوچھا کہ کپتان کون ہے جس پر رمیز راجہ آگے آئے تو پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ پِچ سے وکٹیں ہٹاؤ . رمیز راجہ کا مزید کہنا تھا کہ جب انہوں نے پوچھا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے تو انہیں بتایا گیا کہ یہاں کسی کو کوڑے مارے جائیں گے اور یہ سُن کر ہم حیران رہ گئے . انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ایک قیدی کو وہاں لایا گیا اورایک شخص نے حارث رؤف کی طرح بھاگتے ہوئے قیدی پر کوڑے برسائے، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وہاں لائن لگا کر کھڑے تھے اور یہ سب دیکھ کر ہماری حالت پتلی ہورہی تھی‘ . انہوں نے مزید بتایا کہ قیدی نے کوڑے کھانے کے بعد ہجوم کی طرف اس طرح ہاتھ ہلایا جیسے وہ کوئی ہیرو بن گیا ہو اور اس کے فوراً بعد 10 ہزار کا ہجوم اسٹیڈیم سے نکل گیا اور کھیل دوبارہ شروع ہوگیا . رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ایک تاریخی لمحہ تھا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق پاکستانی کرکٹر اور معروف کمنٹیٹر رمیز راجہ نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ کے دوران ڈکٹیٹر ضیا الحق کے دور کا ایک حیران کن واقعہ سناتے ہوئے اسے اپنی زندگی کا تاریخی لمحہ قرار دیا ہے .
پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے رمیز راجہ نے بتایا کہ سابق صدر اور فوجی حکمران ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں وہ گوجرانوالہ میں 4 روزہ فرسٹ کلاس کرکٹ میچ کھیل رہے تھے تو اسٹیڈیم خالی تھا لیکن اچانک 10 ہزار لوگ اسٹیڈیم میں داخل ہوگئے .
متعلقہ خبریں