گزشتہ روز شاہراہ معمار سراوان میں دعا پبلک اسکول کے گیٹ پر اور دوران اسمبلی حمل نظر کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا جبکہ اس وقت سیکڑوں بچے اور بچیاں اسکول گیٹ میں داخل ہورہے تھے . حکومت کے پاس پولیس اور لیویز کی نفری صرف بھتہ گیری اور بھتہ گیروں کو تحفظ دینے کے لیے ہے . سراوان کے اسکولوں پر یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے پہلے بھی اسی جگہ دو بزرگوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اسی جگہ منشیات کا ایک بہت بڑا اڈہ بھی ہے، جس سے ضلعی انتظامیہ کے سربراہوں کا کچن چلتا ہے . بلوچستان نیشنل پارٹی پنجگور ایسے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتا ہے اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ تعلیمی اداروں کے تحفظ کو یقینی بنائیں بصورت دیگر بلوچستان نیشنل پارٹی سخت لائحہ عمل کا اعلان کرے گا . . .
پنجگور(قدرت روزنامہ)پنجگور بے امنی کی لپیٹ میں ہے یہاں نہ تعلیمی ادارے محفوظ ہیں نہ گھر، نہ اسپتال، نہ کھیل کے میدان اور نہ ہی عام تفریحی مقامات . پنجگور میں بلوچی روایات کی پامالی عام سی بات ہے .
متعلقہ خبریں