بلوچستان کے وسائل پر دسترس اور فیصلہ سازی سے متعلق ریاستی پالیسیاں کالونی کی ہیں، بی ایس او
گوادر(قدرت روزنامہ)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے گوادر، ترقی دعوے اور حقیقت کی عنوان سے گوادر پریس کلب میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔جس کی صدارت چیئرمین بی ایس او بالاچ قادر نے کی جبکہ مہمان خاص بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر نذیر بلوچ تھے۔ سیمینار کے پہلے حصے میں گوادر فنسنگ اور مقامی آبادی کے مسائل پر پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے پینلسٹ سابق ایم پی اے گوادر میرحمل کلمتی، بی این پی ضلع گوادر کے صدر ماجد سہرابی اور بی ایس او کے سابق رکن مرکزی کمیٹی کریم شمبے تھے جبکہ پینل کو بی ایس او کی سینٹرل کمیٹی کے رکن کرم خان بلوچ نے موڈریٹ کیا۔ سیمینار کے دوسرے حصے میں چیئرمین بی ایس او بالاچ قادر، بی این پی کے جوائنٹ سیکرٹری میر نذیر بلوچ، سابق چیئرمین بی ایس او ایڈووکیٹ سعید فیض، بی این پی کے ریسرچ اینڈ پبلی کیشن سیکرٹری ڈاکٹر قدوس بلوچ، گوادر کے سیاسی رہنما عابد رحیم سہرابی نے خطاب کیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اپنے حق حاکمیت اور قومی تشخص پر کسی بھی صورت سجھوتہ نہیں کریں گے۔ بلوچستان کے وسائل پر دسترس اور فیصلہ سازی سے متعلق ریاستی پالیسیاں کالونی کی ہیں۔ اس ملک میں طاقت ور طبقہ گزشتہ سات دہائیوں سے ڈنڈے کے زور پر لوٹ مار جاری رکھا ہوا ہے۔ مقررین نے کہا ہے کہ گوادر کی ترقی کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں۔ یہاں کی خودساختہ ترقی بلوچ کا استحصال ہے۔ ہم ایسی ترقی کو ہرگز تسلیم نہیں کرینگے جس سے بلوچ عوام کو مزید جبر و استحصال میں مبتلا کرکے ان کو اقلیت میں تبدیل کرانا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے ترقی کا ڈھونگ رچاکر گوادر کی مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی۔ گوادر شہر کی فنسنگ کرکے اسے سیکورٹی زون میں تبدیل کیا جارہا ہے جہاں مقامی آبادی کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا کہ جب گوادر پورٹ کا افتتاح کیا گیا اس وقت بلوچ قوم پرستوں کا خدشہ تھا کہ بلوچ ساحل پر قبضہ کیا جائے گا۔ ترقی کے نام پر مقامی آبادی کو ان کے جدی پشتی زمینوں سے بیدخل کرکے غیر مقامی آباد کاروں کو لا کر بسانا اور مقامی بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے گا۔ آج وہ تمام خدشات ایک ایک کر کے درست ثابت ہورہے ہیں۔ آج ہمیں یہ بھی خدشہ ہے کہ مستقبل میں گوادر کو بلوچستان سے الگ کر کے ایک اسٹیٹس دیا جائے۔ ان تمام مسائل اور گوادر کو بچانے کے خاطر تمام بلوچ جماعتوں، طلبا تنظیموں کو ساتھ مل کر جدوجہد کرنا ہوگا۔