پرویز خٹک کی گواہی، عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرینس میں کیا نیا موڑ لائے گی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کے عدالت میں دیے گئے بیان کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ پرویز خٹک نے نیب کو بیان دیا تھا کہ کابینہ میں سمری آنے کے بعد انہوں نے اصرار کیا کہ معاہدہ دکھایا جائے لیکن وزیراعظم عمران خان کے اصرار پر بغیر مشاورت کیے سمری منظور کروا لی گئی۔پرویز خٹک کے عدالت کے سامنے دیے گئے بیان میں نیب کو دیے گئے مذکورہ بیان کا کوئی ذکر ہی موجود نہیں۔
‎اطلاعات کے مطابق بدھ کو اڈیالہ جیل میں پرویز خٹک کی گواہی مکمل ہونے کے بعد سماعت آئندہ ملتوی ہوئی تو نیب کی ٹیم عدالت سے روانہ ہوگئی لیکن اچانک ہی نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر واپس آئے اور پرویز خٹک کو ہوسٹائیل وٹنس (منحرف گواہ) قرار دینے کیا استدعا کی تاہم ان کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔
پرویز خٹک کو منحرف گواہ کیوں قرار دیا گیا؟
پرویز خٹک نے اپنی گواہی میں کہا نیب کے تفتیشی نے دوران تفتیش مجھے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں بند لفافے کے ساتھ ایک نوٹ بھی موجود تھا۔ پرویز خٹک نے عدالت میں بیان دیا کہ تفتیشی نے ان کو بتایا کہ اس نوٹ پر ایک تحریر درج تھی جس پر لکھا تھا کہ یہ رقم ملک ریاض کو دینی ہے۔ پرویز خٹک اپنے بیان میں کہتے ہیں تفتیشی نے مزید کہ ملک ریاض کو کچھ رقم کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی ادا کردی گئی ہے۔
پرویز خٹک کی گواہی کا وہ حصہ جس کی بنیاد پر نیب نے انہیں بطور گواہ استعمال کرنا تھا وہ پرویز خٹک نے نیب تفتیشی سے منسوب کردیا یہی وجہ ہے کہ نیب نے پرویز خٹک کو منحرف گواہ قرار دینے کی استدعا کی۔
پرویز خٹک نے اپنے بیان میں کہا کہ شہزاد اکبر نے بریفنگ میں بتایا تھا کہ برطانوی اور پاکستانی حکومت کے مابین معاہدہ ہوا ہے جس میں برطانیہ میں پکڑی گئی غیر قانونی رقم کو پاکستان واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، غیر قانونی طور پرمنتقل کیے گئے190ملین پاؤنڈ پاکستان کو واپس کیے جائیں گے۔
پرویز خٹک نے بتایا کہ شہزاد اکبر نے کابینہ کے سامنے ایک بند لفافہ پیش کیا اور بتایا لفافے میں معاہدہ کی دستاویز موجود ہے، مجھ سمیت کابینہ کے دیگر اراکین نے اعتراض کیا کہ بند لفافے میں موجود معاہدے کے مندرجات سے آگاہ کیا جائے، تو شہزاد اکبر نے بتایا کہ معاہدہ خفیہ ہے، جس پر کابینہ کے اراکین خاموش ہوگئے۔
پرویز خٹک کے مطابق یہ معاملہ کابینہ کے ایجنڈے پر نہیں تھا، بلکہ میٹنگ میں ایڈیشنل ایجنڈے کے طور پر سامنے لایا گیا تھا، ایڈیشنل ایجنڈے پر ان سمیت دیگر کابینہ اراکین نے اعتراض کیا تھا، کابینہ اجلاس میں رقم کے حوالے سے کاغذات بند لفافے میں پیش کیے گئے۔
’ایڈیشنل ایجنڈے کی منظوری کابینہ سے لی گئی تھی۔ ریفرنس کے تفتیشی نے بتایا کہ ایجنڈے کے ساتھ ایک تحریر بھی تھی۔ تحریر تھی کہ رقم بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض نے برطانیہ منتقل کی تھی‘۔
واضح رہے اس سے قبل سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک جب اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا رہے تھے تو اس وقت عمران خان بھی روسٹرم پر آگئے اور مسکراتے رہے، ایک موقع پرانہوں نے پرویز خٹک کے بیان میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اب تو نواز شریف کے فلیٹس بھی پاکستان واپس آنا چاہییں۔