راجی مچی کیخلاف کریک ڈاﺅن سے بلوچوں کو خاموش نہیں کرایا جاسکتا، بی وی جے
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچ وائس فار جسٹس کے ترجمان نے جارہی کردہ پریس ریلیز بیان میں کہا ہے گوادر راجی مچی دھرنے پر فورسز کا حملہ، فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج، گرفتاریوں اور متعدد شرکا کے زخمی ہونے کی اطلاعات تشویشناک ہیں۔ ریاست نے پرامن راجی مچی کو پرتشدد مظاہرے میں تبدیل کر دیا ہے، گزشتہ تین دنوں سے بدترین ریاستی جبر کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ ریاستی جبر اور طاقت کے ذریعے بلوچ قوم کو دبانے اور خاموش کرنے کی کوششیں کسی صورت کامیاب ثابت نہیں ہو گی، اس سے مزید تشدد کا راستہ کھلے گا اور ریاست کے لیے حالات کو سنبھالنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کیا جائے، تمام راستے کھولے جائیں اور مختلف علاقوں میں روکے گے قافلوں کو گوادر میں داخل ہونے دیا جائے۔ قافلوں میں خواتین، بچے اور بوڑھے شامل ہیں شدید گرمی اور پانی اور خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔ کوئٹہ ریڈ زون کے دھرنے کے بعد دھرنے میں شامل جبری لاپتہ کئے گئے تمام لاپتہ افراد اور راجی مچی کی تیاریوں کے دوران گرفتار اور جبری لاپتہ ہونے والے سیاسی کارکنوں کو بازیاب کیا جائے۔ قافلوں پر فائرنگ اور تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس دوران درج ہونے والی تمام ایف آئی آرز ختم کی جائیں۔ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بالخصوص اقوام متحدہ بلوچستان سمیت گوادر میں ہونے والے جبر کا نوٹس لے اور گوادر میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کو روکے اور گوادر میں ریاستی جبر سمیت سنگین صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے اپنے نمائندے فوراً گوادر بھیجیں۔ بیان میں بلوچ قوم سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجی شیڈول پر عمل کریں اور گوادر دھرنے سمیت اور جہاں بھی احتجاج ہو رہا ہے ان میں بھرپور شرکت کریں۔