گوادر دھرنے کو دس روز مکمل ہوچکے ہیں اور آج دھرنے میں عوامی دیوان منعقد کیا گیا جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت اور عوام کے درمیان موجودہ صورتحال سمیت مختلف موضوعات پر بات چیت ہوئی . ’ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘بلوچ راجی مچی کے شرکاء کے درمیان اس پر اتفاق پایا گیا کہ بلوچ نسل کشی کے اس جدوجہد کو تیز کرنے کی ضرورت ہے اور اس جدوجہد کو اب بلوچستان بھر میں گھر گھر پہنچانے کی ضرورت ہے . ’ بیان میں مزید کہا کہ ‘بلوچ راجی مچی کے شرکاء تمام ریاستی جبر اور مظالم کے باوجود حوصلےبلند ہیں . ریاست نے گزشتہ دس روز سے گوادر سمیت پورے مکران میں قیامت برپا کی ہوئی ہے، اب تک گوادر سمیت مکران کے اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ اور نیٹ ورک بند ہیں، مکران کے اکثر علاقوں کی شاہراہیں اب بھی بند ہیں جس کی وجہ سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے . ’ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ گوادر کی پانی کی سپلائی کو بھی بند کیا گیا ہے . گوادر میں بلوچ راجی مچی پر ریاستی بربریت اور جبر کے خلاف اس وقت گوادر کے علاوہ کوئٹہ، نوشکی، پنجگور اور تربت میں بھی دھرنے جاری ہیں . ’ . .
گوادر(قدرت روزنامہ)گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام دھرنا دسویں روز بھی جاری، دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام کوئٹہ، نوشکی، پنجگور اور تربت میں بھی دھرنے اور ریلیوں کو اہتمام کیا جا رہا ہے . اس حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بلوچ راجی مچی پر ریاستی بربریت کے خلاف مرکزی دھرنا اس وقت گوادر میں جاری ہے .
متعلقہ خبریں