رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10 سال سے یاسو تاکاماتسو نامی شخص ہفتے میں ایک بار اپنی اہلیہ کی باقیات کی تلاش کیلئے سمندر کی گہرائیوں میں غوطہ زن ہوتا آ رہا ہے . سونامی کے چند ماہ بعد یاسو تاکاماتسو کو اپنی اہلیہ کا موبائل فون بینک کے باہر پارکنگ سے ملا تھا جہاں وہ کام کرتی تھیں تاہم اس کے بعد سے اب تک انہیں اہلیہ سے وابستہ کوئی دوسری چیز نہ مل سکی ہے . یاسو تاکاماتسو کی اہلیہ نے سونامی کے وقت اپنے شوہر کو ایک مسیج تحریر کیا تھا جس میں اپنے شوہر سے خیریت دریافت کرتے ہوئے لکھا تھا ’کیا تم ٹھیک ہو، میں گھر جانا چاہتی ہوں‘ . تاکاماسو کی اہلیہ کا تحریر کردہ یہ مسیج ڈیلیور نہ ہوپایا تھا جس میں انہوں نے مزید لکھا تھا کہ ’سونامی بہت تباہ کن ہے‘ . تاکاماسو کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ تھا کہ بیوی کی تلاش کا کام مشکل ہوگا اور یہ مشکل ہے بھی لیکن میں اسے تلاش کرنے کیلئے اور کر بھی کیا سکتا ہوں، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ سمندر کے قریب ہی کہیں موجود ہے . خیال رہے کہ 2011 کے سونامی میں کم و بیش 20 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ 25 سو قریب لاپتا ہو گئے تھے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جاپان میں 13 سال قبل سونامی کے بعد لاپتا ہوجانے والی خاتون کے شوہر نے سمندر کی گہرائیاں بھی کھنگال ڈالیں لیکن اس کا اپنی گمشدہ بیوی کی تلاش سلسلہ ختم نہ ہو سکا .
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 2011 میں جاپان میں آنے والے سونامی میں لاپتا ہوجانے والی بیوی کی آخری رسومات ادا کرنے کیلئے یاسو تاکاماتسو نامی شخص گزشتہ 10 سال سے سمندر گہرائیوں میں غوطہ لگا کر اہلیہ کے باقیات تلاش کر رہا ہے .
متعلقہ خبریں