لوحقین کا کہنا تھا کہ آواران کے رہائشی جبری لاپتہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو یکم جون 2024 کو لاپتہ کیا، تین مہینے گزرنے کے باوجود ان کی کوئی خبر نہیں ہے . ان کا کہنا تھا کہ میرا بھائی سرکاری ملازم ہے اور وہ آواران ڈسٹرکٹ ہسپتال میں بطور او ٹی آپریٹنگ اسسٹنٹ ہے اور اسے کلینک سے لاپتہ کیا اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انھیں عدالتوں میں پیش کرے وگرنہ میرے بھائی کو منظرعام پر لاکر ہمیں مزید اذیت سے نجات دلائی جائے . ریلی میں شریک جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور سرکاری حکام ہمارے پیاروں کو منظرعام پر لیکر آئیں . انہوں نے مزید کہا حکومت کی جانب سے ہمیں ہمارے پیاروں کی بازیابی کے بدلے پیسوں کی پیشکش در اصل لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے سالوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جہدو جہد کررہے ہیں اگر حکومت کچھ دے سکتی ہے تو ہمیں انصاف فراہم کرےاور ہمارے پیاروں کو بازیاب یا عدالتوں میں پیش کریں . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)کوئٹہ میںلاپتہ ڈاکٹر عبدالحئی کی عدم بازیابی کے خلاف اہلخانہ کی جانب سے ریلی اور احتجاجی مظاہرے کا انعقاد . ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے اہل خانہ بے بلوچستان یونیورسٹی سے ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا جو مختلف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب پہنچی ،جہاں لواحقین نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا-اس موقع پر لاپتہ ڈاکٹر عبدالحئی کے لواحقین کے ہمراہ دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت بڑی تعداد میں شہری شریک تھیں ، مظاہرین نے لاپتہ افراد کے تصاویر اُٹھائے جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی .
متعلقہ خبریں