لاہور (قدرت روزنامہ) سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے سابق سربراہ آئی ایس آئی فیض حمید کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے کیا گیا ہے .
کورٹ مارشل کا سامنا کرنیوالے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید کے اوپن ٹرائل کے مطالبے پر سیکیورٹی ذرائع سے منسوب خبروں میں عمران خان نے اپنی شخصیت پر اٹھائے گئے سوالیہ نشان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ ہیں .
’میں کون ہوں؟ میں ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہوں اسی لیے فیض حمید کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کررہا ہوں . ‘
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاع دی گئی تھی کہ ختم نبوت کا معاملہ درپیش ہے اور دینی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں، انتشار پھیلنے کے خدشہ کے پیش نظر اعظم سواتی اور بیرسٹر گوہر سے ملاقات کی اور جلسہ ملتوی کرنے کی ہدایت دی .
’اگر ایسا نہ کرتا تو خدشہ تھا کہ ایک اور نیا 9 مئی بنا کر پی ٹی آئی کے گلے میں ڈال دیا جاتا، میں نے کہا کہ آخری مرتبہ جلسہ ملتوی کر رہا ہوں، انہوں نے 8 ستمبر کا این او سی بی جاری کیا ہے، اگر اس روز کسی نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو وہ خود ذمہ دار ہو گا . ‘
مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک طرف چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی گیم کھیل رہی ہے تو دوسری جانب سپریم کورٹ میں سینیارٹی کو متاثر کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، تاکہ انہیں میں سے کسی اور کو سامنے لاکھڑا کیا جائے .