بلوچستان

چین کا گوادر تا کاشغرریل نیٹ ورک کو توسیع دے گا


بیجنگ(قدرت روزنامہ)چین نے کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک چین یورپ مال بردار ٹرین سروس کی توسیع کی تجویز دیتے ہو ئے کہا ہے کہ کاشغر سے گوادر تک ریل نیٹ ورک ہوسکتا ہے ،اس سے چین اور پاکستان دونوں کو فائدہ ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان بی آر آئی کی اقتصادی تقدیرسے فائدہ اٹھا سکتا ہے جیسا کہ چینی کمپنیاں چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک چائنا یورپ فریٹ ریل کی توسیع کی تجویز دے رہی ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق چائنا یورپ ریلوے ایکسپریس شیان اسمبلی لائن کے پبلسٹی ڈپارٹمنٹ عہدیدار لی تا نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ کاشغر سے گوادر تک ریل نیٹ ورک ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے چین اور پاکستان دونوں کو فائدہ ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق شیان میں پاکستانی میڈیا کے وفد سے بات چیت کے دوران لی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان لاجسٹکس کا انحصار کاشغر سے پاکستانی شہروں تک سڑک کی نقل و حمل کے ذریعے روٹ پر ہے لیکن سڑکوں کے ذریعے اس طرح کی دوطرفہ تجارت کا حجم کم سے کم ہے۔ ریل کے مقابلے میں ، سڑک کی نقل و حمل کافی مہنگی ، مشکل اور سست ہے جس کی وجہ ٹریفک کی بھیڑ اور سڑک سے متعلق دیگر رکاوٹیں ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر چینی کمپنیاں کاشغر سے گوادر تک چائنا یورپ فریٹ ریل کی توسیع دیکھنے کی خواہاں ہیں۔”بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی)، جو 2013 میں متعارف کرایا گیا ، اس نے چین – یورپ مال بردار ٹرین سروس کو تقویت دی۔ اس اقدام سے چین اور یورپ سمیت قدیم شاہراہ ریشم سے متصل ممالک کے درمیان تجارت اور رابطے میں اضافہ ہوا۔ گوادر پرو کے مطابق چین یورپ فریٹ ٹرین سروس بی آر آئی کا ایک اہم حصہ بن چکی ہے جس سے دونوں خطوں کے درمیان تجارت کو آسان بنانے اور اقتصادی تعلقات کو فروغ ملا ہے۔چائنا اسٹیٹ ریلوے گروپ کمپنی لمیٹڈ(چائنا ریلوے) کے مطابق، مال بردار ٹرین سروس نیٹ ورک کی فی الحال 25 یورپی ممالک کے 224 شہروں تک رسائی ہے اور 11 ایشیائی ممالک میں 100 سے زیادہ شہروں کو جوڑتا ہے، جو تقریبا پورے یوریشین براعظم کا احاطہ کرتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق مزید برآں، ٹرینوں نے اس سال 1.08 ملین سے زیادہ بیس فٹ مساوی یونٹ(ٹی ای یو) سامان کے کنٹینرز کی نقل و حمل کی ہے، جو سالانہ 11 فیصد زیادہ ہے.یہ کامیابیاں مال بردار ٹرینوں کی بڑھتی ہوئی کارکردگی اور حجم کی گواہی دیتی ہیں، جس سے بین الاقوامی تجارت اور لاجسٹکس پر گہرا اثر پڑتا ہے۔

متعلقہ خبریں