لاپتہ ممتاز بلوچ ، چنگیز بلوچ اور امیر بخش بلوچ کی عدم بازیابی کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم کا انعقاد کیا جائے گا،لواحقین
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جبری لاپتہ ممتاز بلوچ کی بھانجی بانڑی بلوچ نے کہا ہے کہ میرے ماموں ممتاز بلوچ کو 2 سال مکمل ہوگئے ہیں وہ تاحال لاپتہ ہیں، انہوں نے کہا کہ میرے ماموں، ممتاز بلوچ کو 6 ستمبر 2022 کو خضدار سے تیسری بار جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، اور وہ پچھلے دو سال سے تاحال لاپتہ ہیں۔ اس سے قبل بھی دو بار انہیں جبری طور پر گمشدہ کیا گیا تھا اور تشدد کے بعد بازیاب کرایا گیا، لیکن اب تیسری بار اٹھائے جانے کے بعد سے ان کا ٹھکانہ نامعلوم ہے۔میرے ماموں ممتاز بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو سال مکمل ہونے پر 6 ستمبر کو بلوچ وائس فار جسٹس نے کمپین چلانے کا اعلان کیا ہے۔ میں تمام جبری لاپتہ افراد کے لواحقین اور انسانی حقوق کے کارکنوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس حوالے سے اپنی دو منٹ کی ویڈیو پیغام ریکارڈ کریں۔اس کے علاوہ میں تمام سیاسی و سماجی کارکنوں، وکلاء، طلباء، اور صحافیوں سمیت زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس کمپین میں حصہ لے کر ممتاز بلوچ کی باحفاظت بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں اور ہماری آواز بنیں۔ براہ کرم، اس مہم کے دوران اس ہیش ٹیگ کا استعمال کریں۔#ReleaseMumtazBalochجبری لاپتہ چنگیز بلوچ کی ہمشیرہ حفظہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی چنگیز بلوچ کو 11 جنوری 2014 کو خضدار سے جبری لاپتہ کیا گیا تھا اور وہ تاحال لاپتہ ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ریاست ہمارے پیاروں کو بازیاب کرنے کے بجائے سودا بازی پر اتر آئی ہے اور لواحقین کو خاموش رہنے کے لئے 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے، جو ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف، ایک شرمناک عمل ہے۔ ہمیں پیسہ اور مراعات نہیں چاہیے، ہمیں اپنے لاپتہ بھائی زندہ سلامت چاہیے۔میرے بھائی کی طرح ممتاز بلوچ کے خاندان بھی اجتماعی اذیت کا شکار ہیں۔ ممتاز بلوچ کو 6 ستمبر 2022 کو تیسری مرتبہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ بھی تاحال لاپتہ ہیں۔ ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم تنظیم بلوچ وائس فار جسٹس کی جانب سے 6 ستمبر کو رات 8 بجے سے 12 بجے تک ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کمپین چلائی جائے گی۔ میں تمام انسان دوست افراد سے اپیل کرتی ہوں کہ کمپین میں حصہ لیں اور ممتاز بلوچ کی باحفاظت بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں۔ جبری لاپتہ امیر بخش بلوچ کی بیٹی صدف امیر نے کہاہے کہ میرے والد پچھلے 10 سال سے تاحال لاپتہ ہیں۔ میں تمام سیاسی و سماجی کارکنوں، صحافیوں، وکلاء، طلباء، اور زندگی کے دیگر تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ 6 ستمبر کو رات 8 بجے سے رات 12 بجے تک بلوچ وائس فار جسٹس کی ایکس کمپین میں شامل ہو کر پچھلے دو سال سے جبری لاپتہ ممتاز بلوچ کی باحفاظت بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں۔ اس سے قبل بھی دو مرتبہ ممتاز بلوچ کو غیر قانونی جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا تھا اور یہ تیسری مرتبہ ہے کہ وہ جبری لاپتہ کئے گئے ہیں اور تاحال لاپتہ ہے۔ ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے آواز اٹھا کر اپنا انسانی و اخلاقی فرض ادا کریں۔