پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے اسپتالوں کو چلانے کی راہ میں کون کون رکاوٹ؟

 

تحریر: مجیب اللہ

 

بلوچستان میں برسر اقتدار پیپلز پارٹی نے صوبے کے اسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر چلانے کا فیصلہ کر لیا اور اس کا آغاز 10 اسپتالوں سے کیا گیا ہے تاہم ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اسے محکمہ صحت کی تباہی قرار دے دیا . پیپلز پارٹی نے عام انتخابات سے قبل ہسپتالوں اور سرکاری اداروں کو پبلک پرائیویٹ پارٹرشپ کے تحت چلانے کا منشور پیش کیا تھا .

حکومت بلوچستان کی مختلف دستاویزات کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان نے دو ٹرما سینٹرز کو بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا مراسلہ جاری کیا ہے جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائے جانے والے اسپتالوں میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال ژوب، پنجگور، کوہلو پشین، خضدار، ڈیرہ بگٹی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر،قلات اور لسبیلہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر جبکہ ٹراما سنٹر ژوب اور ٹراما سنٹر خضدار کو بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائیں جائیں گے، اس مد میں پائلٹ پروجیکٹ پیش کیا جائے گا جس کے بعد مرحلہ وار دیگر ہسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹرشپ کی جانب لے جایا جائے گا جس کے لئے قانون سازی کی جائے گی . ترجمان حکومت بلوچستان نے بتایا کہ یہ فیصلہ ٹریژری ہسپتالوں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے . حکومت بلوچستان نے گوادر اور ڈیرہ بگٹی میں انڈس ہسپتال کی کارکردگی، چلڈرن ہسپتال کوئٹہ، فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال، کڈنی سینٹر اور ٹریژری کئیر ہسپتالوں کا تقابلی جائزہ لینے کے بعد یہ اہم فیصلہ لیا ہے تاکہ صونے میں صحت کے شعبے میں بہتری آ سکے اور عوام کو بہتر سہولیات میسر آ سکیں . انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان پبلک پرائیویٹ پارٹر شپ موڈ کے تحت ہسپتالوں کو چلانیکا فیصلہ کیا ہے نہ کہ ہسپتالوں کی فروخت کا، پی پی پی موڈ میں ہسپتالوں میں فرائض دینے والا عملہ بدستور وہی ہوتا تاہم ہسپتال کو چلانے والی انتظامیہ تبدیل ہو جائے گی، جس کے لئے حکومت بلوچستان مختلف کمپنیز سے رابطہ کر رہی ہے

تاکہ ہسپتالوں کو بہتری کی جانب گامزن کرتے ہوئے عوام کو سہولیات فراہم کی جا سکیں . شہری بھی حکومی فیصلے کو خوش آئندہ قرار دے رہے ہیں کوئٹہ کے سول ہسپتال میں آنکھوں کے معائنے کے غرض سے آئے شہری محمد عاطف سول ہسپتال میں سہولیات کی عدم موجودگی پر شکواہ کر تے دکھائی دئیے، جنہوں نے کہا ہے بلوچستان کے دور دراض علاقوں کی صورتحال تو درکنار صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں واقع سب سے بڑے سرکاری سول ہسپتال میں آکر بھی انہیں تسلی بخش علاج معالجہ نصیب نہ ہو سکا . جس کی وجہ سے اب وہ نجی ہسپتال کا رخ کرنے پر مجبور ہیں . انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں بروقت ڈاکٹر موجود نہیں ہوتے اور نہ ہی ٹیسٹ کے نتائج تسلی بخش ہوتے ہیں . محمد عاطف کے مطابق ہسپتالوں کو غیر سرکاری اداروں کے تحت چلانے سے ڈاکٹر اور طبی عملے کی حاضری یقینی ہونے کے ساتھ ساتھ علاج معالجے میں بھی واضع بہتری آ سکے گی . انہوں نے کوئٹہ کے سول ہسپتال میں کم عمر بچوں کی نگہداشت کے سینٹر (چلڈرن ایمرجنسی) کے قیام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس میں زیر علاج بچوں کو بروقت مناسب طبی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مفت ادویات کی فراہمی، 24گھنٹے بہتر نگہداشت کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے . انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں کو اسی طرز پر چلایا جائے تاکہ انہیں بہتر طبی سہولیات میسر آ سکیں . سربراہ ٹیلی میڈیسن بلوچستان ڈاکٹرمحمد عمران نے بتایا کہ سول اسپتال میں غیر سرکاری ادارے کے زیر انتظام سینیٹر میں بچوں کو ہر قسم کی ایمرجنسی سروسز الٹرا ساونڈ ، لیبارٹری کے بنیادی ٹیسٹ سی بی سی ، الیکٹرولائٹس ، بلوربین ، اے بی جی اور وی بی جی مفت کیے جا رہے ہیں داخل مریضوں کو ایمرجنسی ادویات مفت فراہم کی جارہی ہے چلڈرن ایمرجنسی چائلڈ لائف فاونڈیشن سول ہسپتال کوئٹہ میں ٹیلی میڈیسن کی سہولیات مریضوں کے لیے دستیاب ہے یہاں کے ڈاکٹرز پیچیدہ کیسوں میں ملک کے دیگر بڑے شہروں میں ماہر امراض اطفال سے مشورہ کرکے ادویات تجویز کرتے ہیں . دوسری جانب ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن بلوچستان نے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کو مکمل طور پر مسترد کر دیا . ترجمان ینگ ڈاکٹر ایسوسییشن بلوچستان ڈاکٹر صبور کاکڑ کے مطابق وائی ڈی اے ہر صورت نجکاری کے اس مکروہ عمل کو نہ صرف جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی بلکہ محکمہ صحت کے تمام ملازمین کے ساتھ مل کر مشترکہ لایا عمل تیار کرے گی. ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن بلوچستان پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اقرباء پروری کمیشن اورکرپشن کے لئے بنایا گیا نظام کسی صورت چلنے نہیں دیگی.انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں اسی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نظام کے تحت چلنے والے پی پی ایچ ائی میں اقرباء پروری کے داستان کیسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہیں جہاں ایم ایس اور ڈی ایچ او کے برابر ایک ڈاکٹر کے لیے مختص ڈی ایس ایم کے پوسٹ پر ٹیچر، کلرک حتیٰ کے وزیر اعلیٰ کے اپنے ڈسٹرکٹ میں ایک اسسٹنٹ سب انجینیر کو بھی ڈاکٹر کے لیے مختص پوسٹ پر نوازا گیا ہے پرائیوٹائزیشن کی واضع مثال شیخ زید کارڈیالوجی ہے . جہاں مریضوں سے بھاری بھرکم فیس لیا جاتاہے اور گورنمنٹ آف بلوچستان سے بجٹ کی مد میں اربوں روپے لیے جاتے ہیں پیپلز پارٹی کو واضع پیغام دینا چاہتی ہے کہ سندھ کے عوام کے لیے مفت علاج اور بلوچستان کے عوام کے لیے ذلت و خواری کے فیصلے یہ دوغلا معیار چلنے نہیں دینگے.انڈس ہسپتال کو پبلک پرائیویٹ کے نام پہ کروڑوں کا پیسہ دیا جاتا ہے اور بدلے میں بلوچستان کے عوام کو مفت علاج کے نام پہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے . ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر صبور کاکڑ کا کہنا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا نظام نہ صرف محکمہ صحت کے لئے مزید تباہی کا باعث بنے گا یہ فیصلہ اقرباء پروری کمیشن اور کرپشن کے لیے بنائے گئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا نظام محکمہ صحت کے تمام ڈاکٹرز اور دیگر ملازمین کے ساتھ بلوچستان کے غریب عوام کے لیے مزید معاشی مشکلات کا سبب بنے گا. ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان اس مکروہ نظام کو نہ صرف مسترد کرتی ہے بلکہ اس کرپشن اور کمیشن کے نظام کو جڑ سے اکھاڑنے پھنکنے کے لیے محکمہ صحت کے تمام تنظیموں کے ساتھ مل کر متفقہ احتجاجی لایحہ عمل تیار کرے گی . انہوں نے کہا کہ پرائیوٹائزیشن کی واضع مثال شیخ زید کارڈیالوجی ہے . جہاں مریضوں سے بھاری بھرکم فیس لی جاتی ہے اور حکومت بلوچستان سے بجٹ کی مد میں اربوں روپے لیے جاتے ہیں .

ہیلتھ کارڈ سے بھی پیسے بٹورے جاتے ہیں . عوام کو اچھی سہولیات کے نام پہ پرائیوٹائزیشن کا گھناؤنا کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے . انہوں نے کہا کہ وائی ڈی اے بلوچستان پیپلز پارٹی کو واضع پیغام دینا چاہتی ہے کہ سندھ کے عوام کے لیے مفت علاج اور بلوچستان کے عوام کے لیے ذلت و خواری کے فیصلے یہ دوغلا معیار چلنے نہیں دینگے . انڈس ہسپتال کو پبلک پرائیویٹ کے نام پہ کروڑوں کا پیسہ دیا جاتا ہے اور بدلے میں بلوچستان کے عوام کو مفت علاج کے نام پہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے . ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن بلوچستان، بلوچستان کے عوام اور ڈاکٹر سمیت محکمہ صحت کے دیگر ملازمین کے حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے بہت جلد سڑکوں کا رخ کرے گی جس سے احتجاجوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگا اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر ہوگی . ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ پر امن احتجاج ہر ایک کا حق ہے تاہم اگر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے احتجاج میں عوام کو کسی قسم کا نقصان پہنچا تو حکومت ان کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے .

. .

متعلقہ خبریں