انہوں نے مزید کہا کہ سیف اللہ ہمارے خاندان کا واحد کفیل تھا، اور اس کی جبری گمشدگی کے بعد ہم شدید معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، جو کہ ایک اجتماعی سزا کی بھیانک شکل ہے . فرزانہ رودینی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ، آئی جی پولیس بلوچستان اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیف اللہ رودینی کی تنخواہیں جاری کرنے اور ان کی بازیابی کے لیے اقدامات کریں، تاکہ ہمیں اس طویل اذیت سے نجات مل سکے . . .
سوراب(قدرت روزنامہ)سوراب کے رہائشی جبری لاپتہ سیف اللہ رودینی کی ہمشیرہ فرزانہ رودینی، نے کہا ہے کہ میرا بھائی سیف اللہ رودینی پولیس کانسٹیبل تھا اور انہیں 22 نومبر 2013 کو سوراب سے خضدار ڈیوٹی پر جاتے ہوئے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، جو تاحال لاپتہ ہیں . بلوچستان پولیس نے اس کی بازیابی کے لیے کوئی اقدامات کرنے کی بجائے اسے نوکری سے معطل کر دیا اور اس کی تنخواہ روک لی، جس کی وجہ سے ہمارا خاندان شدید معاشی مشکلات کا شکار ہو گیا ہے .
متعلقہ خبریں