ہم نے سیاست کو گالی بنا دیا، اب اسی سیاست سے ملک چلانا ہے، بلاول بھٹو
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاستدانوں نے ملک میں سیاست کو ایک گالی بنا دیا ہے، اب ہم نے اسی سیاست سے ملک کو چلانا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ اسمبلی گیلری میں طلبا اور نوجوان بیٹھے ہیں جو قوم کا مستقبل ہیں، یہ بچے ڈاکٹر اور انجینئر بننا چاہیں گے، ان میں سے کوئی بھی سیاستدان بننا نہیں چاہے گا، یہ بچے ملکی اداروں کے بارے میں کیا سوچ رہے ہوں گے، ہم نے اس ملک میں سیاست کو گالی بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اسی سیاست سے عوام کو معاشی تحفظ فراہم کرنا ہے اور ان نوجوانوں کو روزگار اور ترقی دلوانی ہے، انہوں نے کہا اسی سیاست سے ہمیں ملک چلانا ہے، لیکن یہ وہ ملک ہے جس کے یہ بچے جب بڑے ہوں گے تو ہم اپنے خطے کی قیادت کررہے ہوں گے، فرق صرف اتنا ہی ہے کہ ہم باہر جو سیاست کریں وہ ہماری مرضی، لیکن یہاں اسمبلی میں آکر ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے منتخب نمائندے ہیں، پارلیمان اس ملک کا سپریم ادارہ ہے، جس آئین کی وجہ سے یہ ادارہ اور سارا ملک چلتا ہے، اس آئین کے بغیر کوئی ادارہ نہیں چل سکے گا، لیکن اس صورتحال میں اگر حکومت آگ پر مزید تیل چھڑکے گی تو اپوزیشن کا بھی کام نہیں ہوگا اور اگر اپوزیشن کی ذمہ داری صرف گالم گلوچ دینا ہے تو حکومت کی پالیسیوں میں غلطیوں کی نشاندہی کون کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ کی ذمہ داری یہ ہے کہ جلسہ میں میڈیا، حکومت کو گالیاں دے، حکومت کو استعمال کرکے انسداد دہشتگردی عدالت میں انتقامی کارروائی کرے تو پھر وہ اپنے صوبے کے مسائل حل نہیں کررہے بلکہ اپنی سیاست چمکا رہے ہیں، اسی طرح اگر حکومت کا کام انتقام لینا ہے تو اسے ایک دن کی خوشی تو مل جائے گی لیکن اگلے دن آپ اور ہم اسی جیل میں ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب عمران خان وزیراعظم تھے تو اس وقت انہیں ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، ہم وہ جمہوریت اور آئین چاہتے تھے جس کے لیے میری جماعت اور خاندان نے قربانیاں دیں، اسی جمہوریت کے لیے محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے میاں نواز شریف سے چارٹر اور ڈیموکریسی کیا، اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کیا اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت بھی اس میں شامل کی، اس سے پہلے حکومت اپنی مرضی سے چیف الیکشن کمشنر تعینات کرتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ اگر اس ملک نے چلنا ہے تو اس ایوان کے دونوں جانب بیٹھے لوگوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے میرے والد یا والدہ کو جیل میں ڈالا، اس سے یہ بھی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کا سابق وزیراعظم چند ماہ سے جیل میں ہے۔ انہوں نے بیرسٹر گوہر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ان کا کیس جیل، عدالتوں اور عوام میں لڑیں لیکن پارلیمنٹ میں آکر عوام کی خدمت کریں، اختلافات اپنی جگہ لیکن اگر ہم سب الیکشن لڑیں تو اس بنیاد پر لڑیں کہ ملک میں مہنگائی ہے اور عوام کو معاشی انصاف دلانا ہے، جہاں ہمیں لگا ہم نے وہاں تنقید کی، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہم جائزہ لیں کہ حکومت کی اس بنیادی مسئلے کے حوالے سے کیا کارکردگی رہی، حکومت نے 8 ماہ پہلے مہنگائی کو 12 فیصد پر لانے کا کہا اور اس وقت مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد پرآچکی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی اس لیے ہوئی کہ اس معاملے پر سب نے حکومت پر تنقید کی، اب بھی ایوان مثبت کردار اداکرکے حکومت کو مشورہ دے سکتا ہے کہ کیسے اس شرح کو مزید کم کیا جاسکتا ہے۔