بدقسمتی سے پاکستان میں لوگ ڈپریشن کو بیماری نہیں سمجھتے، اداکارہ صحیفہ جبار
کراچی (قدرت روزنامہ)ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبار کا کہنا ہے کہ قرآن پاک میں ڈپریشن کا ذکر کیا جاچکا ہے اور اسلام میں بھی اس پر بحث کی جاتی رہی ہے لیکن کہیں یہ نہیں لکھا کہ ڈپریشن کا علاج نہیں کروانا چاہیے۔
اداکارہ صحیفہ جبار خٹک نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے دیگر معاملات سمیت ڈپریشن پر بھی بات کی کہ کس طرح لوگ دوسروں کے عقائد اور عبادت پر طنز کرتے ہیں۔
صحیفہ جبار نے کہا کہ اگر وہ کیمرے کے سامنے کہتی ہیں کہ وہ 5 وقت کی نماز پڑھتی ہیں، تہجد گزار ہیں تو لوگ ان کے طرزِ زندگی پر سوالات اٹھانا شروع کریں گے اور کہیں گے کہ ہاتھ پر ٹیٹو بھی بنا ہوا ہے، انہیں یہ کام چھوڑ دینا چاہیے، وہ کام نہیں کرنا چاہیے۔
صحیفہ جبار کے مطابق ان کے ساتھ جب بھی کوئی بیماری یا اسی طرح کا کوئی دوسرا مسئلہ ہوتا ہے تو انہیں کہا جاتا ہے کہ فلاں قرآن کی سورت سن لیں، فلاں سورت پڑھ لیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بطور مسلمان قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہیں، وہ مختلف سورتیں سنتی رہتی ہیں اور ان کا یقین بھی ہے لیکن بعض مرتبہ کچھ تکالیف اور درد ٹھیک نہیں ہوپاتے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بطور معاشرہ ہم اتنے باشعور اور سمجھدار نہیں ہوئے، ہمارے ہاں 15 سال کی عمر میں لڑکیوں کی شادیاں کروا دی جاتی ہیں جو کہ 16 سال کی عمر میں ماں بن جاتی ہیں ایسی خواتین ڈپریشن اور انزائٹی کو کہاں سمجھ پائیں گی؟
صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ معاشرے میں تعلیم اور شعور کی کمی ہے، لوگ ہر بیماری کو مذہب سے جوڑ دیتے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے دوا اور دعا دونوں کو ساتھ لے کر چلنے کا حکم دیا ہے۔ جب بھی کوئی ڈپریشن کی بات کرتا ہے تو ہم اس کی بات کو گھما پھرا کر مذہب کی طرف لے آتے ہیں حالانکہ مذہب میں ڈپریشن پر بحث کی جاچکی ہے اور قرآن میں بھی ڈپریشن کا ذکر ہے۔
اداکارہ و ماڈل کا کہنا تھا کہ قرآن میں ڈپریشن سمیت دیگر بیماریوں کا حل بتایا گیا ہے، یہ نہیں کہا گیا ہے کہ بیماری کا علاج نہ کروایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب بھی کہتا ہے کہ اگر بخار یا دوسری بیماری ہے تو ڈاکٹر کے پاس جانا ہے، شفا خدا ہی دے گا لیکن ڈاکٹر کے پاس جانے اور دوائی کھانے سے روکا نہیں گیا۔